ملک کا سیاسی عدم استحکام اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے دوران شدید مندی دیکھی گئی ۔
100 انڈیکس 1250 پوائنٹس کم ہوکر 43ہزار 902 پربند ہوا، کاروباری دن میں 17 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے۔
شیئرز بازارکےکاروبار کی مالیت 5.49 ارب روپے رہی، مارکیٹ کیپٹلائزیشن 184 ارب روپےکم ہوکر 7415 ارب روپے ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ایک موقع پر ہنڈرڈ انڈیکس میں نو سو سے زائد پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی ، اسٹاک مارکیٹ پینتالیس ہزار کی نفسیاتی حد بھی برقرار نہ رکھ سکی ۔ مارکیٹ دو فیصد سے زائد گر چکی ہے جس کے باعث مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت کا رجحان دیکھا جارہا ہے ۔
دوسری جانب ، ملک میں سیاسی بحران کے باعث ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ انٹر بینک میں ڈالر پہلی بار 184 کی سطح کو عبور کر گیا ۔
گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ڈالر کا ریٹ 181 روپے 78 پیسے تھا جو مسلسل بڑھتا رہا یوں اضافے کے بعد ڈالر کا ریٹ 184 روپے سے بڑھ گیا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں شرح سود بڑھنے کے بعد ڈالر کا ریٹ عالمی سطح پر بڑھا ہے ، تاہم پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ ملکی اور بیرونی ادائیگیوں کا توازن ہے ۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات میں روپے کی قدر گرانے کا تقاضہ ہے ۔