پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ کل رات جو ہوا وہ جمہوریت کا 9 مئی تھا مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل جو پارلیمنٹ اور ملک کے ساتھ ہوا وہ پوری قوم نے دیکھا۔ مولانا نسیم کو پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد سے اٹھا لیا گیا۔ افسوس ہے کل رات میرے اپنے لوگوں نے ہی ہمارے لوگوں کو گرفتار کیا۔
علی محمد خان نے کہا کہ 9 مئی کو تو جو ہوا الگ ہے لیکن کل رات جو ہوا وہ جمہوریت کا 9 مئی تھا۔ یہ حملہ ہم پر نہیں بلکہ اسپیکر صاحب آپ پر ہے، شہباز شریف پر اور بلاول پر ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمنٹ پر حملہ ملک اور آئین پر حملہ نہیں ہے؟ اب اداروں کے ساتھ مل کر ملک بچانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے مطالبہ ہے کہ پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 لگایا جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی گزشتہ رات کے واقعے پر اپنا کردار ادا کریں۔ ہم اسرائیل نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں اور کل رات جمہوریت کے ساتھ جو ہوا، اس معاملے پر پارلیمنٹ کو اپنے لیے خود کھڑا ہونا ہوگا ورنہ مل کر پارلیمنٹ کو تالا لگا دیتے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ آج میرا مقدمہ جمہوریت کے لیے ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل میں ہیں جبکہ ان پر قاتلانہ بھی حملہ ہو چکا ہے۔ مجھے بھی 7 مرتبہ بے گناہ گرفتار کیا گیا اور سیاست میں ایسا ہوتا ہے۔ سیاست میں اپنے ملک اور نظریہ کیلیے بہت کچھ سہنا پڑتا ہے۔ میں نے شہباز شریف سے کہا تھا آپ کا اور بانی پی ٹی آئی کا سیاسی اختلاف ہے۔ سیاست میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن انا کا مسئلہ الگ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر سمیت پارٹی کے کئی اہم رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس سے حراست میں لیا گیا تھا۔