ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی اور آپشن اور راستہ نہیں تھا کہ وہ انتخابی کارروائی کو ملتوی کرتے ،پرویز الٰہی

3  اپریل‬‮  2022

 لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے نامزدکردہ امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں پیدا شدہ کشیدہ صورتحال کے دوران ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی اور آپشن اور راستہ نہیں تھا کہ وہ انتخابی کارروائی کو ملتوی کرتے، اب نئے شیڈول کے تحت نئے قائد ایوان کا الیکشن 6 اپریل کو ہوگا اور دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہوجائےگا۔

تفصیلات کے مطابق  میڈیا سے بات کرتے ہوئےچوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ جو لوگ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے ٹکٹ پر ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے جب وہ اپوزیشن کے لوگوں کے ساتھ بیٹھے تو ہمارے لوگوں نے ان سے کہا کہ یہ آپ کی جگہ نہیں ہے، آپ اس طرف آئیں

ان کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کے اراکین نے ان لوگوں سے ایوان میں بات کی جس کی انہیں اجازت ہے تو جب وہ لوگ واپس آنے لگے تو دوسرے لوگوں نے ان پر حملہ کردیا، جس کے بعد ایوان میں ایک لڑائی کی صورتحال پیدا ہوگئی جو آپ نے دیکھی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر کے پاس کاروائی ملتوی کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔

مسلم لیگ ق کے رہنما اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ علیم خان صاحب سوسائٹیاں بنانے کا کام کرتے ہیں وہ کریں۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم نے تو اپنے ارکان واپس لئے ہیں۔

ق لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین صاحب لندن میں آرام کریں۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ ہماری تیاری پوری تھی ، ہمارے نمبرز اپوزیشن سے زیادہ تھے، اب دوبارہ الیکشن ہو گا، جہانگیر ترین اور علیم خان گروپ فارغ ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سے پرانا اور اچھا رشتہ ہے، چوہدری سرور میرےبھائی ہیں ، ان کےبارے میں کچھ نہیں کہوں گا، ہمیں کسی چیز کی ضرورت ہی نہیں تھی، سارا لڑائی جھگڑا ن لیگ نے کیا ہے۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ الیکشن اپنے ٹائم پر کرائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ چوہدری سرور کے مستقبل کا اللّٰہ کو پتہ ہے، آپ ساڑھے تین سال گورنر شپ انجوائے کرتے رہے اور آپ کو کیا چاہئے۔

اس موقع پر موجود راجا بشارت نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی ویب سائٹ پر جاکر دیکھ لیں کہ کس کے کتنے نمبر ہیں، ایک پارٹی کا مینڈیٹ دبایا جائے گا تو ایوان میں اشتعال پھیلے گا ۔

یاد رہے کہ کہ سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو اسلام آباد لے جانے والا طیارہ خالی واپس آیا، وزیراعظم سے ملنے کے بعد چوہدری محمد سرور نے سرکاری گاڑی استعمال نہیں کی تھی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوہدری محمد سرور اپنے ایک دوست کے ساتھ لاہور آئے تھے۔ عثمان بزدار اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات میں بحث ہوئی، چوہدری سرور نے عمران خان کی منظوری کے بغیر استعفیٰ پر دستخط سے انکار کیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved