عدم اعتماد پر ووٹنگ نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے تین اپریل 2022ء بروز اتوار کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آفس نے عدم اعتماد تحریک پر میڈیا میں رپورٹ ہونے والے واقعات کا نوٹ بھجوایا، رپورٹس کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک آرٹیکل 5 کی روشنی میں مسترد کر دی، نوٹ پر سپریم کورٹ کے متعدد جج صاحبان نے اتوار کو مجھ سے ملاقات کی جن کی مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ تشکیل دیا گیا اور کیس کو از خود نوٹس 1، 2022 کا نمبر دیا گیا۔ اتوار کی سماعت میں اٹارنی جنرل پاکستان، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور مختلف سیاسی جماعتوں کے وکلاء پیش ہوئے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، بادی النظر میں آرٹیکل 5 کو استعمال کرتے ہوئے نہ فائنڈنگ دی گئی نہ ہی متاثرہ فریق کو سنا گیا، عدالت جائزہ لے گی کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کیلئے تشویش ناک بات ملک میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے، قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قوتوں کو حکم دیا جاتا ہے وہ امن و امان برقرار رکھیں، کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کریں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت جائزہ لے گی کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آرٹیکل 69 کے تحت تحفظ حاصل ہے،تحریک عدم اعتماد میں شریک تمام جماعتیں امن قائم کریں اور پبلک آرڈر برقرار رکھیں جبکہ صدر اور وزیر اعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ سے مشروط ہوگا۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں قرار دیا ہے کہ سیکرٹری داخلہ اور دفاع ملک بھر میں امن و امان قائم کرنے کیلئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرائیں۔تحریری حکمنامے میں سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتحال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پنجاب میں نئے وزیر اعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پر امن طریقے سے کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پنجاب میں امن و امن برقرار رکھنے کیلئے آئین و قانون پر سختی سے عمل کریں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سپریم کورٹ بار کی درخواستیں ازخود نوٹس کیساتھ سماعت کیلئے مقرر کی جائیں جبکہ سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کی معاونت کریں۔
عدالت عظمیٰ نے حکم میں قرار دیا ہے کہ کیس آج پیر کو دن ایک بجے لارجر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔