چین اور بھارت سے بھی آگے نکلتے ہوئے اب پاکستان ہیپاٹائٹس سی کے سب سے زیادہ مریضوں والا ملک بن چکا ہے جبکہ ہر دس میں سے ایک فرد ہیپاٹائٹس کی کسی نہ کسی کیفیت میں گرفتار ہے۔
ڈاکٹروں اور عوامی صحت کے ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ اس ضمن میں پی سی آر ٹیسٹ کو فروغ دیا جائے تاکہ ہیپاٹائٹس سی کی بروقت شناخت کی جاسکے۔ تاہم یہ طے ہوچکا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی کی شکار سب سے بڑی آبادی پاکستان میں موجود ہے جو ایک طبی بوجھ کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ اس طرح ملک میں جگر کے سرطان کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
اگرچہ گورنمنٹ نے بڑی شدومد کے ساتھ اس مرض کے خاتمے کی مہم چلائی تھی جس کے تحت 2030ء تک ملک سے ہیپاٹائٹس کے تمام اقسام کا خاتمہ کرکے عوام کو اس مرض سے نجات دلانا تھی۔ اس کے باوجود مرض کی شرح بڑھ رہی ہے اور ملک میں لگ بھگ ایک کروڑ افراد ہیپاٹائٹس سی کے شکار ہیں جن کی تشخیص اور علاج کی ضرورت ہے۔
سال 2020ء میں ہیپاٹائٹس سی کے نئے 4 لاکھ 61 ہزار مریض سامنے آئے ہیں جو دنیا کے کسی بھی ملک میں نئے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
امریکا میں سینٹرفار ڈیزیز اینالِسس (سی ڈی اے) سے وابستہ ڈاکٹر ہومی رضاوی نے یہ اعدادوشمار کراچی میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی برائے جگر کے امراض ( پی ایس ایس ایل ڈی) کے اجلاس میں پیش کئے۔ ڈاکٹر رضاوی پولارس آبزرویٹری کے نام سے دنیا میں وائرل ہیپا ٹائٹس کے سب سے بڑے ڈٰیٹا بیس کی تدوین اور انصرام کے معاملات دیکھتے ہیں۔
تقریب سے دیگر شرکا نے ہیپاٹائٹس سی اور جگر کے سرطان کے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔