27 دسمبر 2007ء کو بے نظیر بھٹو نے اپنی شہادت کے دن سی این این پاکستان کے سینئر نمائندے اور پروڈیوسر محسن نقوی کو لیاقت باغ آتے ہوئے آخری ٹیلی فون کال کی، ان کی گفتگو تقریباً 17 منٹ تک جاری رہی، جس کی تصدیق ان کی قریبی ساتھی ناہید خان نے بھی کی ہے۔
بے نظیر بھٹو کی اس ساڑھے 17 منٹ تک جاری رہنے والی گفتگو کا احوال محسن نقوی کے مطابق محترمہ بے نظیر بھٹو کافی خوش گوار موڈ میں تھیں، گفتگو کا آغاز راولپنڈی کے جلسے کی متوقع حاضری کے حوالے سے تھا۔
محسن نقوی نے بی بی کو بتایا کہ وہ ایک دن قبل رات گئے تک ناہید خان اور ڈاکٹر صفدر عباسی کے ہمراہ لیاقت باغ راولپنڈی میں جاکر انتظامات دیکھتے رہے، راولپنڈی کا جلسہ انتہائی کامیاب ہو گا۔اس کے بعد دورۂ پشاور پر بات ہوئی تو محسن نقوی نے بتایا کہ اس جلسے سے صوبۂ سرحد کے ووٹروں میں خوف کی فضا دور ہو گئی ہے اور انتخابی نتائج پر اس کا خوش گوار اثر پڑے گا۔
بے نظیر بھٹو نے محسن نقوی سے یہ بھی دریافت کیا کہ ’پی پی پی کتنی سیٹیں لے گی؟‘محسن نقوی نے بتایا کہ پیپلز پارٹی باآسانی حکومت بنا لے گی۔پنجاب کی صورتِ حال پر گفتگو ہوئی تو محسن نقوی نے تجویز دی کہ ’اگر بی بی لاہور کا دورہ کر لیں تو 2 یا 3 حلقوں کے نتائج بہتر ہو سکتے ہیں اور شاید پی پی پی 3 نشستیں جیت بھی لے‘۔
محسن نقوی کے مطابق اگلے چند دنوں میں امریکا سے کچھ مہمان آنے والے تھے، انہوں نے انتخابات کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے تھے، بے نظیر بھٹو نے محسن نقوی سے دریافت کیا کہ ’کیا وہ مہمان پروگرام کے مطابق آ رہے ہیں؟‘محسن نقوی نے جواب دیا کہ ’آپ اپنی سیکیورٹی کے بارے میں محتاط رہیں‘۔
بی بی نے جواب میں کہا کہ ’میں ڈر کر سیاست نہیں کروں گی‘۔جلسے کے بعد رات کو محسن نقوی نے بی بی سے ملنا تھا، گفتگو میں اس کا وقت طے ہوا، اتنے میں بے نظیر بھٹو جلسہ گاہ پہنچ گئیں۔بے نظیر بھٹو نے محسن نقوی کو بتایا کہ ’ہم لیاقت باغ راولپنڈی پہنچ گئے ہیں‘ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے فون بند کر دیا۔