افغان طالبان پر دباؤ بڑھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں خواتین کے یونیورسٹیوں میں جانے یا انسانی امدادی گروپوں کے لیے کام کرنے پر عائد کردہ پابندی کی مذمت کرتے ہوئے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کے تمام شعبوں میں مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت پر زور دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان پر مشتمل باڈی نے اپنے ایک متفقہ جاری بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل اس طرح کی رپورٹس پر سخت پریشان ہے کہ طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی عائد کر دی ہے، اراکین نے چھٹی جماعت سے آگے اسکول جانے پر عائد کردہ پابندی پر بھی اپنی گہری تشویش کا اعادہ کیا۔
سلامتی کونسل نے طالبان پر اسکول دوبارہ کھولنے اور ان پالیسیوں اور اقدامات کو فوری طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو انسانی حقوق اور بنیادی انسانی آزادی کے خاتمے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے سلامتی کونسل کے پیغام کو دہراتے ہوئے خواتین اور لڑکیوں پر عائد تازہ ترین پابندیوں کو غیر منصفانہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور ان پابندیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب افغانستان کی عدالتوں میں شرعی انصاف پھر سے نافذ کردیا گیا ہے۔
2001ء میں طالبان کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد نئے عدالتی نظام کے نفاذ پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے، یہ عدالتی نظام اسلامی اور سیکولر قانون کا مجموعہ تھا،اس میں قابل استغاثہ، ملزمان کی نمائندگی کرنے والے وکلا اور ججوں کو شامل کرکے فیملی کورٹس میں صنفی توازن کو مزید بہتر بنایا گیا تھا، طالبان کی جانب سے یہ نظام اب ختم کر دیا گیا ہے، ٹرائل، قید اور سزاؤں سے متعلق اب تمام مقدمات صرف مرد علما اور ماہرین کی نگرانی میں مکمل کئے جاتے ہیں۔
گزشتہ روز بھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی سخت پالیسیوں کے ’خوفناک‘ نتائج کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ملک میں برسر اقتدار گروپ کو اپنی پابندیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے۔
گزشتہ دنوں افغان طالبان نے ملک میں خواتین کیلئے یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی، افغانستان کی وزارت ہائر ایجوکیشن نے تمام سرکاری اور نجی جامعات کو جاری خط میں لکھا تھا کہ غیرمعینہ مدت کیلئے لڑکیوں کی جامعات میں تعلیم پر پابندی ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان طالبان نے ملک میں کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی بھی شامل ہے۔