اسلام آباد ہائیکورٹ نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی غیرملکی شہریت کو ریکارڈ پر رکھنے کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کہا کہ کیا آپ خود کو امریکی شہری بتا کر کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں کوئی بھی باہر سے آئے اور بندہ مار کے چلاجائے؟ اس کیس میں صرف پاکستان کا قانون چلے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سفارتکار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی امریکی شہریت کی دستاویزات ریکارڈ پر رکھنے کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی تو مجرم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل امریکی شہری ہیں اور جس ملک میں وہ پیدا ہوئے وہاں پر سزائے موت کا قانون نہیں ہے بلکہ عمر قید کا قانون ہے اس لیے ان کے موکل کو ٹرائل کورٹ سے جو موت کی سزا سنائی گئی ہے اس کو اگر معطل نہیں کیا جاتا تو کم از کم ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد روکنے سے متعلق اقوام متحدہ میں ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
مجرم ظاہر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں کہ ظاہر جعفر غیر ملکی شہریت رکھتا ہے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی شہری ہونا ریکارڈ پر آ بھی جائے تو کیا فرق پڑے گا؟
انھوں نے کہا کہ اگر ظاہر جعفر امریکی شہری ہے تو کیا ہوا؟ چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ امریکی شہری بتا کر کوئی رعایت لینا چاہتے ہیں؟ اور کیا آپ چاہتے ہیں کوئی بھی باہر سے آئے بندہ مار کر چلا جائے؟
انھوں نے کہا کہ کیا آپ پاکستان کو ایسے لوگوں کی جنت بنانا چاہتے ہیں؟ پہلے بھی واضح کر چکے ہیں اس کیس میں یہاں کا لاء آف لینڈ لاگو ہوگا۔