امریکی ریاست نیو یارک میں بھی لوگوں کو مرنے کے بعد خود کو قدرتی کھاد میں تبدیل کروانے کی اجازت مل گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق واشنگٹن سمیت دیگر ریاستوں کی طرح نیویارک میں بھی ریاستی گورنر کیتی ہوکول کی اجازت سے کسی شخص کے مرنے کے بعد اس کے جسم کو قدرتی کھاد میں تبدیلی کا قانون پاس کرلیا گیا ہے جس کے تحت مرنے والے کی تدفین دفنا کر یا جلانے کے بجائے کھاد میں تبدیلی کے ذریعے کروائی جاسکے گی۔
انتقال کے بعد کسی انسانی جسم کے کھاد میں تبدیلی کے عمل کو قدرتی نامیاتی تخفیف سے جانا جاتا ہے، اس عمل کے دوران مرنے کے بعد انسان کے جسم کو ایک کنٹینر میں مخصوص مرکبات کے ساتھ کم ازکم ایک ماہ تک رکھا جاتا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم قدرتی مٹی میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔
بعد ازاں اس مٹی کو اس کے پیاروں کو دیا جاتا ہے جو کہ پودوں ، درختوں اور سبزیاں اگانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ا س عمل کو انسان کی آخری رسومات یا تدفین کے لیے مٹی میں دفن کرنے کے مقابلے زیادہ ماحول دوست قرار دیا جاتا ہے۔
نیویارک چھٹی امریکی ریاست ہے جہاں انسانی جسم کے مرنے کے بعد کھاد میں تبدیلی کی اجازت دی گئی ہے ، واشنگٹن امریکا کی پہلی ریاست تھی جہاں 2019ء میں قدرتی نامیاتی تخفیف کو قانونی حیثیت دی گئی تھی۔