وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اور تحقیق طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں اور سٹریٹجک ذخائر تسلی بخش ہیں، پنجاب حکومت مطلوبہ مقدار فراہم نہیں کر رہی جس کے نتیجے میں یومیہ 17 ہزار تھیلوں کی کمی ہے،پنجاب اس سال کے گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کو تجویز کریں گے کہ اسلام آباد کی فلور ملوں کو پاسکو (پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن) کے ذریعے گندم فراہم کی جائے، اسلام آباد میں چالیس فلور ملوں کی یومیہ ضرورت 20 کلوگرام کے 38,000 تھیلوں کی ہے۔ پنجاب حکومت مطلوبہ مقدار فراہم نہیں کر رہی جس کے نتیجے میں یومیہ 17 ہزار تھیلوں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ملز کمی کو پورا کرنے کے لیے اوپن مارکیٹ سے خریداری کر رہی ہیں اس لیے آٹے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اس سال گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہا ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پنجاب حکومت اسلام آباد میں ملوں کو مطلوبہ رقم فراہم کرے۔وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اسلام آباد میں 38 پوائنٹس ہیں جہاں حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے کم قیمت پر آٹا فراہم کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت کے اعلان میں تاخیر پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی 40 کلو مقرر کی ہے جو کہ بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یہ معاملہ جلد طے پا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اشیائے ضروریہ کی قیمتیں صوبائی حکومتیں کنٹرول کرتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبائی حکومتیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ملک بھر میں گندم کی فلور ملیں اپنی استعداد سے کم پیس رہی ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں مصنوعی طور پر زیادہ ہو رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ صوبائی حکومتیں ان کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبائی حکومتوں کے پاس مالی وسائل ہیں اور اگر وہ اپنے پروکیورمنٹ اہداف کو بڑھا سکتی ہیں تو انہیں ایسا کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس سال تیلدار بیجوں کی درآمد کا درآمدی بل چھ ارب ڈالر متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے تیلدار اجناس کی کاشت کو فروغ دیں۔
وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ افغانستان کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی اسٹریٹجک ذخائر موجود ہیں، سمگلنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر کسی ملک کو گندم کی ضرورت ہے تو وہ حکومت سے رجوع کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مالی مجبوریوں کے باوجود سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی اور آبادکاری کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے اربوں روپے خرچ کئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی صوبے میں گندم کی کمی نہیں ہے،صوبوں کے پاس کافی ذخیرہ ہے لیکن وہ انہیں جاری نہیں کر رہے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے صوبوں کے کہنے پر ان کے لیے گندم درآمد کی اور اگر صوبوں نے ہم سے رابطہ کیا تو ہم ان کی ضرورت کو پورا کریں گے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ قوانین جی ایم او مصنوعات کی درآمد کی اجازت نہیں دیتے،جی ایم او صحت کے لیے نقصان دہ ہے، 2015ء سے پہلے جی ایم او سویا بین پولٹری فیڈ کا حصہ نہیں تھا ، اس کے متبادل دستیاب ہیں۔