ملک بھر میں روٹی غریب کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہے اور شہری آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے سخت پریشان ہیں۔
پاکستان میں عام آدمی کا آئے روز مہنگائی کی نئی لہر سے واسطہ پڑ رہا ہے، مہنگے آٹے اور روٹی کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں شہری آٹےکی قیمتوں میں اضافے سے پریشان ہیں اور گیس کی قلت کے باعث روٹی باہر سے خریدنے پر بھی مجبور ہیں تاہم وہاں بھی روٹی اور نان کی قیمتیں آئے روز بڑھتی ہی جارہی ہیں۔
کمشنر لاہور نے روٹی کی قیمت بڑھانے سے انکار کردیا ہے جب کہ روٹی کی قیمت نہ بڑھانے پر نان بائی ایسوسی ایشن نے جمعرات کو احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاصم رضا کہتے ہیں کہ جب تک سرکاری گندم کا کوٹا نہیں بڑھایا جاتا یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، مارکیٹ میں گندم وافر ہوگی تو آٹا سستا ہو گا۔
دوسری طرف محکمہ خوراک کی ترجمان اور ڈپٹی ڈائریکٹر مس نعیم افضل کا کہنا ہے کہ فلور ملوں کو وافر گندم دے رہے ہیں، جگہ جگہ ٹرکوں پر سستا آٹا بھی فروخت ہو رہا ہے، سرکاری آٹے کی قلت ہے اور نہ ہی قیمت بڑھائی ہے، بے ضابطگیوں پر ملوں کے خلاف کارروائی بھی کر رہے ہیں۔
پشاور میں نان بائیوں نے روٹی کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کردیا ہے،170 گرام کی روٹی 20 روپے سے بڑھ کر 30 روپی پر فروخت ہونے لگی ہے۔
خیبر پختونخوا میں آٹے کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کا جینا محال کردیا ہے، شہریوں کے لیے سرکاری آٹے کا حصول مشکل ہوگیا ہے حکومت اور فلور ملز مالکان کے مطابق ملک اور صوبے میں گندم کی کوئی کمی نہیں۔
صوبےکی سالانہ گندم کی ضرورت 50 لاکھ میٹرک ٹن ہے جس میں 12 لاکھ صوبےکی پیداوار ہے جب کہ باقی پنجاب سے درآمد کی جاتی ہے، پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر پیش آنے والے مسائل قیمتوں میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔
ادھر کوئٹہ سمیت بلوچستان میں بھی آٹے اور گندم کا بحران جاری ہے، پاسکو سے خریدی گئی دو لاکھ بوری گندم میں سے دس ہزار بو ر ی گندم کوئٹہ پہنچ گئی ہے جس سے بحران میں کمی کا امکان ہے۔
لاڑکانہ میں آٹا 150 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے، ہوٹل مالکان نے بھی روٹی اور سالن کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کردیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہےکہ پرائس کنٹرول کمیٹی غیر فعال اور مکمل طور پر غائب ہے۔