گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔
عمران خان فائرنگ کیس کی عدلت میں سماعت ہوئی، ملزم نوید بشیر کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔
عدالت نے عمران خان کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیا جبکہ ایف آئی آر کے تمام زخمیوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے عمران خان، سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت تمام زخمیوں کے موبائل فونز فرانزک کے لیے قبضے میں لینے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیا۔
دوران دلائل میاں داؤد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کروایا جا سکتا ہے تو تمام زخمیوں گواہوں کا کیوں نہیں؟
وکیل ملزم کے مطابق عمران خان، سینیٹر اعجاز چوہدری اور دیگر زخمیوں کے موبائل فونز اہم شہادت ہو سکتی ہیں لہٰذا عمران خان سمیت دیگر زخمیوں کے موبائل فونز فوری قبضے میں لیے جائیں اور سینیٹر اعجاز چوہدری نے جس موبائل سے ٹویٹ کیا، وہ بھی قبضے میں لیا جائے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس مقدمے میں جے آئی ٹی اصل ثبوت اکٹھے ہی نہیں کر رہی، اگر ملزم کے مبینہ فونز کا فرانزک ٹیسٹ ہو سکتا ہے تو تمام زخمی گواہوں کا فرانزک کیوں نہیں ہوسکتا؟ جے آئی ٹی اس مقدمے کی تفتیش میں ملزم نوید کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ وقوعہ کے زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس ملزم کو مقدمے کی پیروی کیلئے درکار ہیں۔
عدالت نے عمران خان سمیت تمام زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس ملزم کو فراہم کرنے کی درخواست پر بھی نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا کہ تمام 6 درخواستوں میں 19 جنوری تک جواب جمع کروایا جائے۔