متحدہ قومی موؤمنٹ (ایم کیو ایم) نے نئی حکمت عملی کے تحت وفاقی حکومت سے عليحدگی پر غور شروع کردیا۔
رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین نے کی اکثريت نے وفاقی حکومت سے عليحدگی پر رائے دی تاہم حتمی فیصلہ خالد مقبول صدیقی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا اور معاون خصوصی نے استعفے پارٹی قيادت کو جمع کراديے ہیں۔
اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موؤمنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب سندھ حکومت نے حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیا تو اب تو کوئی قانون ہی موجود نہیں۔ نئی حلقہ بندیاں ہونے تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے۔
سابق وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ درست حلقہ بندیوں پر الیکشن ہوں گے۔ ایم کیوایم نہ صرف الیکشن لڑے گی بلکہ جیت کر بھی دکھائے گی۔
فروغ نسیم نے کہا کراچی کے حقوق کیلئے متنازعہ حلقہ بندیوں کو ٹھیک کیا جائے۔ جب تک حلقہ بندیاں ٹھیک نہیں ہونگی کراچی کے الیکشن متنازع ہوں گے۔ کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تھا ان یوسیز میں زیادہ ووٹرز رکھ دیے گئے۔
اس موقع پر ایم کیوایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا صرف بینرز لگانے سے کراچی کو حق نہیں ملے گا۔ ہم الیکشن سے نہیں بھاگ رہے، منظم ایم کیوایم جب الیکشن میں اترے گی تو مخالفین فارغ ہوجائیں گے۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ کراچی کی آبادی کو درست گنا جائے، تین کروڑ کے شہر کو ڈیڑھ کروڑ دکھانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔