پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں واپس نہیں جارہے البتہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر عہدے لینے کے لیے اسپیکر نے حاضری لگانے کا کہا تو لگالیں گے۔
نجی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارا قومی اسمبلی میں واپس کا تو کوئی ارادہ نہیں البتہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر عہدے لینے کا ارادہ ضرور ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس نہیں جائے گی تاہم اگر اسپیکر نے بلاکر حاضری لگانے کا کہا تو عہدوں کے لیے یہ کام کرلیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت ستمبر یا اکتوبر میں الیکشن کرائے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پرویز الہیٰ کو اسٹیبشلمنٹ نے بلا کر کہا کہ اسمبلی نہیں توڑنی، ایسی صورت میں وہ اے پالیٹیکل نہیں ہوئی، باجوہ صاحب کا سیٹ اپ اب تک کام کررہا ہے، عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تلخیاں شہباز گل اور اعظم سواتی واقعات کے بعد ہوئیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو لیگی کارکن چھوڑنا چاہیں انہیں سپورٹ کریں گے اور حوصلہ افزائی کریں گے، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان سے کوئی رابطہ نہیں۔ فواد چوہدری کا مزید کہا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پاکستان میں منتخب لوگوں کو صرف ٹی وی پر آنے کا اختیار ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے (ق) لیگ کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کی پیش کش کی، پرویز الہیٰ کو پنجاب میں صدارت دینے اور نہ آئندہ انتخابات کے بعد انہیں وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ ابھی تک ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد وزیراعلیٰ کے لیے بہت امیدواروں نے گروپنگ کی، علیم خان اور جہانگیر ترین وزیراعلیٰ بننے کے امیدوار تھے جبکہ دیگر لوگ بھی اپنے اپنے گروپ بنا رہے تھے۔