اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق کی وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کیس سے متعلقہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان دستیاب نہیں ہیں، سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے وفاق کے وکیل کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسے نہ کریں، یہ کیس میں اپنی ریٹائرمنٹ کے سال 2031 تک ملتوی کر دیتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے بھی عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے، میں الیکشن کمیشن سے کہتا ہوں کہ وہ پہلے دلائل دے دیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ بل کو پارلیمنٹ نے منظور کیا، صدر کو دستخط کے لیے بھجوایا گیا، میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا طریقہ بھی تبدیل کیا گیا اس لیے فوری الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ابھی جو قانون ہی نہیں بنا تو پھر اس پر کیسے انحصار کر سکتے ہیں؟ الیکشن کمیشن اگر انتخابات کرانا چاہتا ہے تو اس نے انٹرا کورٹ اپیل کیوں دائر کی ؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد ممکن نہیں تھا، سات سے دس دن درکار ہوتے ہیں، ہم نے اس کے باوجود حکومت کو خط لکھا مگر بتایا گیا کہ اتنے مختصر وقت میں الیکشن کرانا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس آپ کو بھجوانے کا مقصد یہ تھا کہ آپ وفاق کو سن کر فیصلہ کریں، آپ نے حکومت سے پوچھا کہ کون سا پاپولیشن بم پھٹا کہ آبادی بڑھنے سے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کرنا پڑا، بل تو ابھی تک پاس نہیں ہوا، کیا ہم پارلیمنٹ میں قانون سازی کا انتظار کریں؟۔ وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ میری آج بھی یہی رائے ہے کہ عدالت جیسے کہے اس پر عمل کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین مہینے میں کیا ایسا ہو گیا کہ یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کر دی گئی؟۔ وکیل میاں اسلم نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا عدالتی حکم معطل نہ ہونے کے باعث آج بھی موثر ہے، اگر 31 دسمبر کو الیکشن نہیں ہوئے تو الیکشن کمیشن کو آئندہ کے لیے تو شیڈول دینا چاہئے تھا۔