اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نفرت کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن رہے ہیں، اس نفرت کی روک تھام کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گذشتہ روز ہولو کاسٹ کے سلسلے کی ایک یادگاری تقریب سے خطاب میں کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے یہود مخالف ، نسل پرستی کے پراپیگنڈہ کے علاوہ اسلام کے خلاف بھی مہم جاری ہے، اس کے علاوہ خواتین کو ہراساں کرنے کے بارے میں بھی ایسی مہم مسلسل چلائی جارہی ہیں، اس سلسلے کو روکا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صارفین کو سوشل میڈیا نے سکرین کے ساتھ جوڑ رکھا ہے اور اس نفرت میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے، جبکہ اشتہار بازی کرنے والے اس کاروباری ماڈل کو معاونت فراہم کررہے ہیں ۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے 1933ء اور آج کی دنیا کے درمیان مماثلت بیان کرتے ہوئے کہا خطرے کی گھنٹیاں 1933ء میں پہلے ہی بج رہی تھیں، لیکن بہت کم لوگوں نے سننے کی زحمت کی، اور بہت کم لوگ بولے، نفرت پر مبنی وہی خطروں کی گھنٹیوں کی بازگشت آج بھی سنائی دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جس میں معاشی بحران عدم اطمینان پیدا کر رہا ہے، رہنما بحران کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور غلط معلومات، سازشی تھیوریز، اور نفرت انگیز تقاریر تیزی سے پھیلتی ہیں۔
گوتریس کا کہنا تھا ہم جانتے ہیں کہ کس قدر جلد یہ نفرت انگیز تقریریں زبانی تشدد میں بدلتی ہیں اور زبانی تشدد کس طرح جسمانی تشدد میں تبدیل ہو جاتا ہے، اس صورت حال میں سماجی تنوع اور توازن متاثر ہو رہے ہیں اور وہ اقدار اور اصول مجروح ہو رہے ہیں جو ہم انسانوں کو آپس میں جوڑتے ہیں۔
سربراہ اقوام متحدہ کافی عرصے سے سوشل میڈیا کی کمپنیوں کی طاقت کے بارے میں خبردار کرتے آ رہے ہیں اور ان کے لیے ریگولیشنز، ذمہ داری کے احساس اور شفافیت پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں دنیا میں بڑھتی ہوئے نفرت کو روکنے اور حکومتوں کو اس جانب توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔