پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ سے کوئی اختلافات نہیں تھے، ہم ایک پیج پر تھے، توسیع ملنے کے بعد باجوہ نے کہا، احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ۔
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ باجوہ نے مخالفین کو این آر او دینے کا کہا تو میں نے منع کردیا، باجوہ سے دوسرا اختلاف جنرل فیض کے مسئلے پر ہوا، افغان بے امنی کے اثرات کا خدشہ تھا، اس لیے فیض کو عہدے پر رکھنا چاہتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے طالبان سے مذاکرات کروانے میں سہولت کاری کی، امریکیوں کے انخلا پر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ تھا، افغانستان میں خانہ جنگی ہوتی تو پاکستان متاثر ہوتا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں ملک میں دہشتگردی اور مہنگائی کا ذمے دار نہیں ہوں، آج میری حکومت ہی نہیں تو میں ذمے دار کیسے ہوسکتا ہوں، برے حالات کی ذمے داری میری حکومت سے پہلے 30 سال سے اقتدار میں رہنے والوں پر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پشاور حملے پر افسوس ہے، تفتیش سے پہلے گورنر کے پی نے الیکشن ملتوی کرنے کا خط کیسے لکھ دیا؟ میں حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 30، 40 ہزار فائٹرز کی واپسی کی بات ہوئی تھی، ارکان اسمبلی اور فورسز نے ابھی طے کرنا تھا کہ افغانستان سے آنے والوں کو کیسے سیٹل کرنا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ عدالت آصف زرداری سے پوچھے گی کہ کون سی ساکھ تھی جو خراب ہوئی ہے، آصف زرداری کو قرآن پر حلف لینا ہوگا کہ انہوں نے کتنے لوگ قتل کروائے،میں چاہتا ہوں کہ آصف زرداری میرے خلاف عدالت ضرور جائیں، آصف زرداری کی میرے خلاف سازش کی اطلاع بہت ٹھوس ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری نے اربوں روپیہ چوری کر کے بیرون ملک رکھا ہوا ہے، آصف زرداری کو میرے ساتھ عدالت میں کھڑا کریں، میرے پاس آصف زرداری کے خلاف الزامات کی پوری کتاب ہوگی۔