گوگل کا شمار دنیا کی پانچ امیر ترین کمپنیوں میں ہوتا ہے، جس کی مارکیٹ ویلیو 13 سو ارب ڈالرز سے زیادہ ہے۔
گوگل کے شعبہ مالیات کی سربراہ روتھ پوراٹ نے ایک ای میل میں بتایا کہ کمپنی کی جانب سے ملازمین کو دستیاب سروسز میں کٹوتی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کئی برسوں تک جاری رہنے والے اقدامات ہیں اور ہمارا مقصد پائیدار بچت کو یقینی بنانا ہے۔
غیر ملکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس بچت کے لیے گوگل کی جانب سے ملازمین کو دستیاب اسٹیپلرز، ٹیپ، لیپ ٹاپ بدلنے اور فٹنس کلاسز جیسی سہولیات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گوگل کی سرپرست کمپنی ایلفا بیٹ نے جنوری میں اخراجات میں کمی لانے کے لیے 12 ہزار ملازمین کو نکال دیا تھا۔
روتھ پوراٹ نے ای میل میں بتایا کہ لوگوں کو نکالنا ہمارے لیے مشکل ترین فیصلوں میں سے ایک تھا، مگر موجودہ حالات میں ایسا ضروری تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوگل کی جانب سے لیپ ٹاپ، ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر اور مانیٹرز کو بدلنے کا سلسلہ روکا جا رہا ہے۔
پہلے گوگل کی جانب سے ملازمین کو ہر قسم کے لیپ ٹاپس فراہم کیے جاتے تھے مگر اب انہیں کمپنی کے تیار کردہ کروم بک لیپ ٹاپس فراہم کیے جائیں گے۔
اسی طرح کمپنی کے اندر موبائل فونز کی دستیابی پر باہر سے فون خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، جبکہ ایک ہزار ڈالرز مالیت کی کوئی چیز ڈائریکٹر کی منظوری کے بغیر خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں گوگل کے ملازمین کو عام اشیا کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہوا ہے۔