برطانیہ میں رہنے والے افراد کے لیے واٹس ایپ تک رسائی ختم ہونے کا امکان ہے اور ایسا برطانوی حکومت اور میسجنگ کمپنی کے درمیان تنازع کے باعث ہوگا۔
برطانوی حکومت کے آن لائن سیفٹی بل کے تحت آف کوم نامی ادارے کو سوشل نیٹ ورکس کنٹرول کرنے کا اختیار دیا جائے گا تاکہ دہشتگردی یا بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد کی روک تھام کی جاسکے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق واٹس ایپ میں صارفین کے ڈیٹا کو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن (ای 2 ای ای) تحفظ حاصل ہے جس کے باعث کسی کے لیے صارف کے پیغامات تک رسائی ممکن نہیں، اس قانون سازی سے میٹا کی زیرملکیت ایپ خوش نہیں۔
اپریل میں واٹس ایپ اور سگنل سمیت دیگر میسجنگ کمپنیوں کی جانب سے جاری ایک کھلے خط میں کہا گیا تھا کہ اس نئے بل کے باعث انکرپشن کا تحفظ صارفین کو حاصل نہیں ہوگا اور آف کوم کی جانب سے صارفین کے نجی پیغامات کی اسکیننگ پر زور دیا جائے گا، جس کے نتیجے میں صارفین کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔
اس خط میں کہا گیا تھا کہ اگر قانون پر عملدرآمد ہوا تو برطانیہ سے باہر رہنے والے صارفین کی سکیورٹی کو ترجیح دی جائے گی۔
مارچ میں واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم برطانیہ میں واٹس ایپ پر پابندی قبول کر لیں گے تاہم سکیورٹی پروٹوکولز پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر محسوس ہوا کہ ہمیں صارفین کی سکیورٹی کمزور کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے تو ہم برطانیہ سے چلے جائیں گے، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں ڈیٹا کے تحفظ کے بارے صارفین کا اعتماد بحال رکھنے کے لیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن انتہائی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں واٹس ایپ صارفین کی سکیورٹی کو نظرانداز کرنا دنیا بھر کے صارفین کے لیے بھی مسائل کا سبب بن سکتا ہے اور دیکھا جائے تو یہ انتہائی اہم سوال ہے جس پر پوری توجہ دینی چاہیے کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے صرف دنیا کے ایک ملک میں تبدیلی لائی جائے۔
اس بارے میں برطانوی سیاستدانوں کی رائے ملی جلی ہے، کچھ کی جانب سے بل کی مخالفت کی جا رہی ہے جبکہ دیگر اس کے حامی ہیں۔