وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایک سینما سکرین سے 23 خاندانوں کو روزگار ملتا ہے، حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔
اسلام آباد – (اے پی پی): آج وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پاکستان ٹیلی ویژن اور پاکستان آرٹس کونسل کے مابین نیشنل ایوارڈز کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخطوں کی تقریب کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سال پاکستان کے معروف موسیقاروں، آرٹسٹوں اور فلموں کے لئے 22 نیشنل ایوارڈز دئیے جائیں گے، فلم، میوزک اور ٹی وی نیشنل ایوارڈز کے ذریعے تقریباً 25 کروڑ روپے سے زائد رقم موسیقاروں، فن کاروں اور فلم میکرز کو دی جائے گی، نیشنل ایوارڈز کے ذریعے فلم، ڈرامہ اور موسیقی کو فروغ دیا جائے گا، تفریحی چینلز کو پہلی مرتبہ حکومت کی اشتہارات کی پالیسی میں شامل کیا گیا ہے، نئی فلم پالیسی مکمل کرلی گئی ہے، فلم کی صنعت میں مراعات دی ہیں، ظہیر الدین بابر پر ازبکستان کے ساتھ جبکہ علامہ محمد اقبال پر ایران کے ساتھ مل کر فلمیں تیار کر رہے ہیں، ملٹی ملین ڈالرز کی یہ فلمیں عالمی معیار کی ہوں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان کا بیانیہ پیش کرنے کے ذرائع کو کمزور کیا گیا، فلم، ڈرامہ اور موسیقی کے شعبے عدم توجہی کا شکار رہے، 60ءکی دہائی میں ہم دنیا کے تیسرے بڑے فلم میکر تھے جبکہ سینما گھروں کے اعتبار سے بھی پاکستان دنیا میں تیسرے یا چوتھے نمبر پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال فلم، میوزک اور ٹیلی ویژن ایوارڈ کے ذریعے معروف موسیقاروں، آرٹسٹوں اور فلموں کے لئے 22 ایوارڈز دئیے جائیں گے، تقریباً 25 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ان ایوارڈز کے ذریعے موسیقاروں، فن کاروں اور فلم میکرز کو دی جائے گی۔
نیشنل انٹرٹینمنٹ ایوارڈ کے انعقاد کے لیے وزارت اطلاعات ، پاکستان ٹیلی ویژن اور آرٹس کونسل پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ۔۔۔وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین اور سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد کی شرکت ۔۔۔25کروڑ روپے کے فنڈز فنکاروں کو دیئے جائیں گے ۔۔۔@fawadchaudhry pic.twitter.com/XE1MbVpDou
— PTV News (@PTVNewsOfficial) December 22, 2021
غیر ملکی مواد پر ٹیکسز عائد کر رہے ہیں
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نئی فلم پالیسی مکمل کرلی گئی ہے، فلم کی صنعت میں مراعات دی ہیں۔ مقامی مواد کی حوصلہ افزائی کے لئے غیر ملکی مواد پر ٹیکسز عائد کئے گئے ہیں، اکثر ٹیلی ویژن چینل غیر ملکی ڈرامے درآمد کرتے ہیں، ان سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے ڈرامے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشتہارات میں غیر ملکی اداکاروں کو ٹیلی کاسٹ کرنے سے ہمارے اپنے اداکاروں کا روزگار متاثر ہوتا ہے۔ بڑی کمپنیاں مقامی اداکاروں اور ماڈلز کو نظر انداز کر کے بیرون ملک سے ماڈلز اور ایکٹرز کو لے آتی ہیں، ایسے اشتہارات پر بھی ٹیکس لگائے جا رہے تاکہ اس طرح کے اقدامات کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔
فلم سازی کیلئے این او سی کا طریقہ کار آسان بنایا جائے گا
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پاکستان میں خوبصورت مقامات موجود ہیں جہاں فلم سازی کے لئے این او سی کے طریقہ کار کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے اندر فلمز ڈویژن بنایا جا رہا ہے، دو بڑی فلمیں آخری مراحل میں ہیں، ظہیر الدین بابر پر ازبکستان کے ساتھ جبکہ علامہ محمد اقبال پر ایران کے ساتھ مل کر فلمیں تیار کر رہے ہیں، یہ دونوں فلمیں ملٹی ملین ڈالرز کی ہوں گی، ان کی پروڈکشن اور کاسٹ انٹرنیشنل معیار کی ہوگی۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ٹیپو سلطان پر فلم پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ مل کر بنائی جا رہی ہے، پی ٹی وی فلمز پر نوجوان فلم میکرز کو مواقع فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان فلم میکرز آگے آئیں، ہمارے ساتھ مل کر فلم پروڈیوس کریں، ہم انہیں مارکیٹنگ کی سہولیات سمیت ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے ہم ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے، سینما گھروں پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے بجلی کے نرخوں میں رعایت سمیت ٹیکسوں میں بھی کمی کی ہے۔ ایک سینما سکرین سے 23 خاندانوں کو روزگار ملتا ہے، این سی او سی کے ساتھ مل کر سینما گھروں کو کھولنے کے لئے اقدامات اٹھائے، نان انڈین پنجابی فلموں کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ تفریحی چینلز کو پہلی مرتبہ حکومت کی اشتہارات کی پالیسی میں شامل کیا گیا ہے، ہم تفریحی چینلز کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کی اسٹوری پیش کرنے کے لئے اپنے میڈیمز کو مضبوط بنائیں۔