اسلام آباد –5 اکتوبر (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن جلسوں میں رونے دھونے کی بجائے پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، شہباز شریف خود نیب کے ملزم ہیں، ان سے پوچھ کر چیئرمین نیب لگانا ایسا ہی ہے جیسے چور سے پوچھا جائے کہ اس کا تفتیشی کون ہو گا، چیئرمین نیب کی تعیناتی کیلئے شہباز شریف سے مشاورت نہیں کریں گے، بہتر ہوتا اپوزیشن اپنا لیڈر آف اپوزیشن بدل لیتی، چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس کل آئے گا، پینڈورا پیپرز کے حوالے سے وزیراعظم معائنہ کمیشن کے تحت قائم سیل آف شور کمپنیوں کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد اقدامات اٹھائے گا، ساتویں مردم شماری آئین اور قانون کے مطابق کرائی جائے گی، اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا، 3 سے 13 ربیع الاول تک عشرہ رحمت اللعالمین منایا جائے گا، موسم سرما میں گیس کی قلت کے پیش نظر صارفین کو بجلی کے زائد استعمال پر ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گنا، مکئی اور گندم کی فصلیں اس سال بھی بمپر کراپ پر کھڑی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
عدلیہ سے گزارش ہے کہ احتساب کیسز کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کریں
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون شخصیات کے لئے نہیں، اداروں کے لئے بننے چاہئیں، طویل المدت قوانین ہونے چاہئیں، قطعی طور پر کسی شخص کو سامنے رکھ کر کوئی قانون سازی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم کی کمٹمنٹ بھی یہی ہے، احتساب کے لئے ہماری کمٹمنٹ کی پہلی شرط یہ ہے کہ اس کی آزادی پر کوئی انگلی نہیں اٹھنی چاہئے۔ موجودہ چیئرمین نیب کی تقرری پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی نے کی تھی، ان کے کیسز پہلے کے بنے ہوئے ہیں، ہم نے کوئی نئے کیسز نہیں بنائے، نہ ہی ہم تحقیقات پر اثر انداز ہوئے ہیں، ہمارا جوڈیشری اور نیب سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ مقدمات یومیہ بنیادوں پر چلنے چاہئیں۔
عیدمیلادالنبی ﷺ عقیدت و احترام سے منائی جائے گی
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی عید میلاد النبی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی، 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول تک عشرہ رحمت العالمین منایا جائے گا، اس پورے عشرہ کے دوران مختلف اکابرین اپنے خیالات کا اظہار کریں گے، محافل سماع منعقد کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عید میلاد النبی کے موقع پر مختلف کیٹیگریز کے قیدیوں کی سزائوں میں معافی دی جائے گی۔
اپوزیشن رونے دھونے کی بجائے انتخابی اصلاحات کیلئے سنجیدہ تجاویز دے
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حسب معمول الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بحث ہوئی، کابینہ کو ڈاکٹر بابر اعوان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تاحال اپوزیشن کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کیلئے جوائنٹ سیشن کی طرف آگے بڑھیں گے، اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا عمل بھی جاری رہے گا تاکہ وقت کا ضیاع نہ ہو اور ہم ایک موثر گفتگو کی جانب بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے۔ اپوزیشن اصلاحات کا شور بھی مچا رہی ہے اور اس جانب آگے بھی نہیں بڑھ رہی، اپوزیشن کا یہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اگر انہیں ہماری اصلاحات پسند نہیں ہیں تو وہ اپنی اصلاحات دے دیں، وہ بھی نہیں دی جا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات میں تبدیلی کی ضرورت ہے، اپوزیشن جلسوں میں رونے دھونے کی بجائے اپنا سنجیدہ کردار ادا کرے، اپوزیشن کو سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کی طرف بڑھنا چاہئے۔
پنڈورا پیپرز میں آنے والے 700 افراد کی کیٹیگریز بنا دی گئیں، تحقیقات ہوں گی
چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پینڈورا پیپرز کے معاملہ پر بریفنگ دی گئی۔ اس معاملہ پر ابتدائی طور پر وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک سیل قائم کیا گیا ہے، پینڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں، ان کی کیٹیگریز بنائی گئی ہیں۔ پہلی کیٹیگری میں ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے اپنی آف شور کمپنیاں ظاہر کی ہیں۔ اس کے بعد دوسری کیٹیگری میں ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں تو بنائیں لیکن انہیں ظاہر نہیں کیا جبکہ تیسری کیٹیگری میں وہ لوگ ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیاں بنا کر منی لانڈرنگ کی جو ایف آئی اے کا کیس ہے۔ اسی طرح ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیوں کو سرے سے ہی ظاہر نہیں کیا۔ وزیراعظم انسپکشن کمیشن کے تحت قائم سیل ان تمام آف شور کمپنیوں پر کام کرے گا جبکہ دیگر تمام ادارے ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب بھی اپنا اپنا کام کریں گے۔
ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ڈاکٹرز عالمی معیار سے کم تر ہوں
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو میڈیکل کالجوں میں داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ داخلہ ٹیسٹ ماہر ڈاکٹر اور ڈینٹسٹ پیدا کرتا ہے، میڈیکل تعلیم کا اعلیٰ معیار اس لئے ضروری ہے کہ ڈاکٹرز نے انسانی جان بچانا ہوتی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی معیار کا یکساں داخلہ ٹیسٹ مرتب کیا جاتا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے لیا جاتا ہے۔ داخلہ ٹیسٹ کا مقصد اصل ذہانت جانچنا ہے، ہر طالب علم کا امتحان دوسرے سے مختلف ہوتا ہے تاکہ نقل کا امکان ختم ہو۔ ہر سال تقریباً دو لاکھ طالب علم میڈیکل داخلہ ٹیسٹ میں حصہ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ایک ایسا پیشہ ہے جس میں کوئی رسک نہیں لیا جا سکتا، پاکستان میں کوئی شخص ایسا نہیں چاہے گا کہ اس کا ڈاکٹر ایک ایسا شخص ہو جس کو اپنے پیشہ کے بارے میں معلومات ہی نہ ہوں۔ ڈاکٹری کی ڈگری کے معیارات اعلیٰ ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی 1960ءکی دہائی میں بنی، اس وقت پاکستان میں میڈیکل کالجوں کی تعداد کم تھی، پی ایم ڈی سی کے سٹرکچر میں ہر میڈیکل کالج کا ایک نمائندہ موجود تھا لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ جب میڈیکل کالجوں کی تعداد بڑھتی گئی تو پی ایم ڈی سی کے لئے ممکن نہیں رہا کہ وہ ہر کالج سے ایک نمائندے کو شامل کرے لہذا پی ایم ڈی سی نے کمیٹیاں بنانا شروع کر دیں۔ ان کمیٹیوں میں پرائیویٹ کالج کے لوگوں نے ریگولیٹر کو ہی کیپچر کر لیا جس کی وجہ سے ہمارے ہاں میڈیکل کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی۔
پہلے پاکستان کے ڈاکٹرز کو پوری دنیا میں عزت و احترام سے جانا چاہتا تھا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ کچھ ملکوں نے ہماری ڈگریاں ماننے سے انکار کر دیا ہے، اس سلسلے کو فوری سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ ایم ڈی کیٹ کا نیا فارمولہ پوری دنیا میں چل رہا ہے، امریکہ، برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں ٹاپ برینز اکٹھے ہو کر ایک ٹیسٹ دیتے ہیں اس ٹیسٹ میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے میڈیکل کا امتحان دینے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
یہ امتحان سو فیصد ٹیبلٹس پر ہو رہا ہے، اس میں کوئی پیپر شامل نہیں ہے چونکہ ہمارے پاس اتنی ٹیبلٹس اور انفراسٹرکچر نہیں ہے کہ ایک دن میں امتحان لیا جائے، یہ 30 دن پر محیط ہے۔ ایک پیپر جو پہلے آتا ہے وہ دوسری مرتبہ نہیں آتا، شفلر سافٹ ویئر کے ذریعے کسی بھی شخص کو پتہ نہیں ہوتا کہ کس جگہ پر کون سا پیپر آئے گا۔ دو لاکھ بچے اس امتحان میں بیٹھے، مجموعی نشستیں 20 ہزار ہیں، ان میں سے 50 ہزار بچے پاس ہوں گے اور ان میں سے بھی داخلہ صرف 20 ہزار بچوں کو ملنا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے ہاں مقابلہ کتنا بڑھ گیا ہے، اس سے ڈاکٹری کے اسٹینڈرڈز کتنے بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاءکی طرح ایم بی بی ایس کی ڈگری لینے والوں کے لئے بھی ایک ٹیسٹ ہوگا کہ وہ ڈاکٹری کے لئے فٹ ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں لیا جانے والا امتحان اتنا سخت نہیں ہے، گزشتہ سال 85 فیصد ڈاکٹروں نے یہ امتحان پاس کیا۔ پوری دنیا میں یہ امتحان لیا جا رہا ہے۔ اس بارے میں احتجاج نامناسب ہے کہ ڈاکٹر کی فٹنس بھی چیک نہ ہو اور وہ ڈاکٹر بھی بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صحت کے نظام میں کوئی رسک نہیں لے سکتے، ڈاکٹر فیصل تجربہ کار آدمی ہیں، پاکستان کے اندر میڈیکل ایجوکیشن کے معیارات سو فیصد عالمی معیارات کے مطابق ہیں، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہمارے ڈاکٹرز بین الاقوامی معیارات سے کم تر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے ڈاکٹرز کے احتجاج کو عوامی پذیرائی نہیں مل رہی، وہ تیزی سے کچھ لوگوں کی وجہ سے اپنی ساکھ کھو رہے ہیں، اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں۔ مل بیٹھ کر بات چیت کرلیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک سوال پر کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے 40 ہزار ملازمتیں فراہم کی ہیں، پی ٹی آئی کے تین سالوں کے دوران ایک کروڑ سے زائد ملازمتیں فراہم کی گئی ہیں، ساڑھے سولہ لاکھ لوگ صرف بیرون ملک گئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے ایس ای سی پی ریگولیشنز کے مطابق میٹ لائف ایلیکو کمپنی کو اپنی فروخت سے حاصل سرمایہ باہر منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔ کابینہ نے ڈرگ (ریسرچ) رولز 1978ءکے تحت کمیٹی برائے ڈرگ ریسرچ میں ماہرین تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ یہ ماہرین پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعینات کئے جائیں گے۔ یہ ماہرین پاکستان میں ادویات پر ہونے والی تحقیق میں معاونت فراہم کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سفارشات کی روشنی میں اہم اور جان بچانے والی ادویات کی تشہیر کرنے کی اجازت دی ہے۔
سردیوں میں گیس کی بجائے بجلی استعمال کرنے والوں کو 7 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لئے موسم سرما میں ریلیف فراہم کرنے کے لئے کابینہ نے گیس کے نرخوں میں نظرثانی کے لئے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سفارشات پر نظرثانی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی ہے۔
ان صارفین کے لئے یہ سہولت بھی موجود ہوگی کہ اگر انہوں نے پچھلے سال کی نسبت یونٹس اس موسم سرما میں زیادہ استعمال کئے تو ان کو اضافی یونٹس کم قیمت پر چارج ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں ہمارے ہاں گیس کم اور بجلی اضافی ہوتی ہے، اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ تمام صارفین جو بجلی پر شفٹ ہوں گے اور گیس، گیزر اور گیس کے ہیٹر بند کریں گے، ان کو بجلی کے فی یونٹ میں سات روپے تک فی یونٹ ریلیف دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سردیوں میں ہمارے ہاں بجلی کا استعمال کم ہوتا ہے، گیس کی قلت ہوتی ہے، اس وقت گیس کا عالمی بحران چل رہا ہے، اس کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا گیا ہے کہ گیس کے استعمال میں کمی اور بجلی کے استعمال میں اضافہ ہو۔ ایک فارمولے کے تحت سات روپے کا ریلیف فراہم کیا جائے گا۔
اس وقت گیس کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، ہمارا تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے، تیل اور گیس کی قیمتوں میں عالمی منڈی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ سردیوں میں بجلی زیادہ اور گیس کم استعمال کریں، بجلی ہمارے پاس وافر ہے، نیپرا کو یہ معاملہ بھیجا گیا ہے، یہ فارمولہ صرف سردیوں کے لئے ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایل پی جی بیرون ملک سے درآمد کی جاتی ہے، اس کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈیوں کے ریٹس وزیراعظم کو پیش تو کئے جاتے ہیں لیکن اس کا ریٹ کوئی بھی شخص انٹرنیٹ پر چیک کر سکتا ہے۔ اسی طرح دیگر چیزوں کی قیمتیں بھی ہر شخص چیک کر سکتا ہے۔
پاکستان میں گندم، چنا، چاول، مکئی کی بمپر پیداوار متوقع ہے
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 30 ستمبر 2021ءکے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گندم، گنا، چاول اور مکئی کی بمپر پیداوار کی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے تمام وزارتوں کو ای پروکیورمنٹ سسٹم استعمال کرنے کی تاکید کی ہے تاکہ تمام ٹینڈرز مکمل طور پر شفاف طریقے سے جاری ہوں اور خریداری کے عمل سے کرپشن کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کنٹریکٹس کے نظام میں دیکھا گیا ہے کہ پچھلی حکومتوں نے اپنے لوگوں کو اربوں روپے کے ٹھیکوں سے نوازا۔ وزیراعظم نے اس بارے میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں وہ خود، حماد اظہر اور مراد سعید شامل ہیں۔ تین رکنی کمیٹی پاور اور کنسٹرکشن کے ٹھیکوں کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کرے گی۔
اپوزیشن کو چیئرمین نیب پر مشاورت کیلئے اپنا لیڈر تبدیل کرنا ہو گا
چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چیئرمین نیب سے متعلق آرڈیننس کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا، اپوزیشن کو اپنا لیڈر آف اپوزیشن تبدیل کرنا چاہئے تاکہ ہم چیئرمین نیب کی تقرری پر مشاورت کر سکیں۔ اپوزیشن نے اس ضمن میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ وزیراعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں، شہباز شریف سے پوچھ کر اگلا چیئرمین لگانا ایسا ہی ہوگا کہ ہم چور سے پوچھیں کہ آپ بتائیں آپ کا تفتیشی کون ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ ہم شہباز شریف سے چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے مشاورت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں آرڈیننس کل آئے گا۔ اگر لیڈر آف اپوزیشن اور لیڈر آف ہائوس میں سے کوئی شخص نیب کے کیس میں ملوث ہے تو پھر مشاورت کا طریقہ کیا ہونا چاہئے، اس بارے میں ہم آرڈیننس لے کر آئیں گے جس سے مشاورت میں پیدا ہونے والے خلاءسے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بہتر یہ تھا کہ اپوزیشن اپنا لیڈر آف اپوزیشن بدل لیتی لیکن ان کے پاس کوئی ایسا بندہ موجود نہیں جس پر کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات نہ ہوں۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیس کی صورتحال اس وقت بالکل ٹھیک ہے، مسئلہ اس کی قیمت ہے۔
عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے اثرات پاکستان پر آئیں گے
اگر عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمت 518 ڈالر سے بڑھ کر 1200 ڈالر پر چلی جائے تو اس کے اثرات یہاں بھی مرتب ہوں گے۔ عالمی منڈیوں میں قیمتوں کا تقابلی جائزہ جامع گراف کی صورت میں جاری کرنا چاہئے، میں اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتوں کا تقابلی جائزہ بننا چاہئے تاکہ عوام کو بخوبی معلومات مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم دالیں بیرون ملک سے منگوا رہے ہیں، ہماری بمپر فصلیں ہوتی ہیں تو ہماری آبادی بھی ہر سال بڑھ رہی ہے، ہماری برآمدات اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں جس طریقے سے اصافہ ہو رہا ہے، اس سے مہنگائی کے اثرات بھی کم ہوں گے۔
کچھ عارضی چیزوں کی وجہ سے ڈالر کا ریٹ بڑھ رہا ہے، ہم نے اس سال ویکسین بھی درآمد کی ہے، جب اخراجات کم ہوں گے تو ڈالر پر پریشر بھی ختم ہو جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پینڈورا لیکس میں 700 لوگوں کے نام ہیں، سیاستدانوں کی تصاویر تو بار بار ٹی وی پر دکھائی جا رہی ہیں لیکن جن میڈیا مالکان کی آف شور کمپنیاں ہیں، ان کی تصاویر میڈیا پر نہیں آ رہیں، یہ ایک سلیکٹو کمپین ہے، جو غیر مناسب ہے۔ وزیراعظم انسپکشن کمیشن جب کسی آف شور کمپنی کے معاملہ تک پہنچے گا کہ وہ غیر قانونی ہے تو اس کے مطابق اس پر آگے بڑھا جائے گا۔
تین سالوں میں ایک کروڑ سے زیادہ نوکریاں دے چکے ہیں
ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وزیراعظم کے وعدے کے متعلق سوال پر وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ 40 ہزار نوکریاں صرف محکمہ صحت پنجاب نے دی ہیں، سمندرپاکستانیوں کے ادارے نے 16 لاکھ سے زائد نوکریاں دی ہیں، اگر میں تمام محکموں سے ریکارڈ لے کر دوں تو 3 سالوں میں دی گئی نوکریوں کی تعداد ایک کروڑ سے بھی آگے نکل جائے گی۔