کشمیر کے بارے میں بولنا بند نہیں کروں گی، برطانوی رکن پارلیمنٹ

5  اکتوبر‬‮  2021

اسلام آباد۔5اکتوبر (اے پی پی): برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ناز شاہ نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کے خلاف آواز کو بنیادی سطح پر بلند کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر یہ آوازیں مؤثر طور پر سنی جا سکیں، کشمیر کا موضوع میرے دل کے بہت قریب ہے، جب تک مقبوضہ کشمیر میں ہماری بہنوں، بیٹیوں اور بھائیوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا، کشمیر کی اصل حقیقت اجاگر کرتی رہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سرکاری نیوز ایجنسی ”اے پی پی” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
بریڈ فورڈ ویسٹ سے 2015ء سے لیبر رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بیگناہ افراد کی ہلاکتوں، آبروریزی اور پیلٹ گنز سے زخمی کرنے کے بارے میں پارلیمان کے علاوہ کمیونٹیز کی طرف سے اٹھنے والی آوازوں کا عالمی سطح پر زیادہ اثر ہو گا۔
ناز شاہ جنہوں نے اپنی لڑکپن کی زندگی آزاد کشمیر میں گزاری، نے کہا کہ کشمیر کا موضوع ان کے دل کے بہت قریب ہے، جب تک کشمیر میں ہماری بہنوں، بیٹیوں اور بھائیوں کے ساتھ مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا، لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ یکجا نہیں ہو جاتے اور کسی پیلٹ گنز سے بصارت سے محرومی کے خوف کے بغیر اپنے کاروبار کرنا شروع نہیں کر دیتے، وہ کشمیر کی حقیقت کے بارے میں بولنا بند نہیں کریں گی۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ جو ان دنوں پاکستان کے دورہ پر ہیں، کشمیری کے عوام خواتین اور اقلیتوں کیلئے دارالعوام میں ایک توانا آواز تصور کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کے جائز حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں مؤثر طور پر آگاہ کرنے کیلئے میڈیا کو تزویراتی انداز میں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وادی کے ساتھ کوئی تاریخی نسبت نہ رکھنے والوں کے ذریعے آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مظالم کو کشمیری نہیں بلکہ ایک انسان کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ناز شاہ نے کہا کہ کشمیر کی بوڑھی نسل جو کئی عشروں سے مقبوضہ وادی میں وحشیانہ مظالم کی چشم دید گواہ ہے اور نوجوان جو سنگین غیر انسانی کارروائیوں سے مسلسل مصائب میں مبتلا ہیں، کو درپیش مسائل کو سرگرم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا میں اجاگر کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ان کہی کہانیوں کو کشمیر کاز کیلئے مؤثر لابنگ کے حوالہ سے دنیا میں نوجوان لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کی عکاس متعلقہ اطلاعات اور ویڈیوز سوشل میڈیا کے ذریعے بہت زیادہ بین الاقوامی دباؤ ڈالنے میں معاون ہو سکتی ہیں، ہم نے دیکھا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور ”بلیک لائیوز میٹرز” جیسے مسائل کامیاب میڈیا مہم کے ذریعے اجاگر ہوئے۔
جب ان سے یورپ میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں استفسار کیا گیا تو ناز شاہ نے کہا کہ مغربی جمہوریتوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب حضور پاکﷺکے خاکے بنانے کی جسارت کی جاتی ہے تو مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوتے ہیں، اگر مغرب میں لوگ کسی مجسمے کی بے حرمتی سے منسلک جذبات کو سمجھ سکتے ہیں تو انہیں مسلمانوں کے اپنے پیغمبر اکرم ﷺسے قریبی تعلق و لگائو کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔
برطانیہ کی شیڈو منسٹر برائے کمیونٹیز ہونے کے ناطے ناز شاہ نے کہا کہ وہ اس امر پر زور دیتی رہی ہیں کہ اسلامو فوبیا کو کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ لوگوں کو اس ادراک کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کا باعث نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس اہم مسئلہ کو اجاگر کرتے رہنا چاہئے تاکہ اس کا مؤثر طور پر سدباب ہو۔
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پارلیمانی روابط کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان روابط کو تقویت دینے کی ضرورت ہے اور ہمیں کشمیر کیلئے بولنے کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ یہ امر مفید ہو گا کہ کشمیر کے بارے کچھ تیار شدہ بریفنگز برطانیہ اور دیگر ممالک میں ارکان پارلیمنٹ کو دی جائیں تاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں مؤثر انداز میں اپنی آواز بلند کر سکیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved