صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس 2021ء جاری کردیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق صدر مملکت چیئرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے تاہم صدر مملکت اتفاق رائے نہ ہونے پرچیئرمین نیب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، جس کے 12 اراکین ہوں گے،جبکہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجودہ چیئرمین نیب کام جاری رکھیں گے، یعنی کہ نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دی گئی ہے۔
قومی احتساب دوسرے ترمیمی آرڈیننس 2021ء کے مطابق نئے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت چار سال ہوگی جبکہ چار سال مکمل ہونے پر دوبارہ چار سال کیلئے تعیناتی بھی کی جا سکے گی۔ دوبارہ تعیناتی کیلئے تقرری کا طریقہ کار ہی اختیار کیا جائے گا تاہم چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے ججز کی طرح ہی ہٹایا جاسکے گا جبکہ چیئرمین نیب اپنا استعفیٰ صدرمملکت کو بھجواسکتے ہیں۔
قومی احتساب دوسرے ترمیمی آرڈیننس 2021ء کے مطابق صدر مملکت متعلقہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کی مشاورت سے احتساب عدالتوں کے ججز مقرر کریں گے جن کا تقرر تین سال کیلئے ہوگا۔ صدر مملکت ملک میں جتنی چاہیں گے احتساب عدالتیں قائم کرسکیں گے۔
قومی احتساب دوسرے ترمیمی آرڈیننس 2021ء کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل، این ای سی، این ایف سی، ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی، پی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلے بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے، نیب قوانین کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی ٹیکسیشن کے معاملات پر نہیں ہوگا، وفاقی اورصوبائی کابینہ،کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے جبکہ ٹیکس سے متعلقہ معاملات بھی نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دئیے گئے ہیں۔