عالمی ادارہ صحت نے بھی کورونا ویکسین کی غیر مساوی تقسیم پر سوالات اٹھا دئیے

24  دسمبر‬‮  2021

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے خبر دار کیا ہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان ویکسین کی غیر مساوی تقسیم کے نتیجے میں بلینکٹ ویکسین بوسٹر پروگرام ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی وبائی بیماری کو ختم کرنے کے بجائے طول دےسکتا ہے۔

جنیوا – (اے پی پی و دیگر): چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ رواں سال کے آخر تک اپنے ملک میں 40 فی صد آبادی کو ویکسین کی خوراکیں دے دیں لیکن ڈبلیو ایچ او کے صرف نصف رکن ممالک ہی اس ہدف کو پورا کر سکے ہیں، جس کی بڑی وجہ ویکسین کی تقسیم کی عالمی عدم مساوات کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان ویکسین کو مساوی سطح پر تقسیم کیا جاتا تو ستمبر تک ہر ملک میں 40 فی صد ہدف حاصل کیا جا سکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک اب بلینکٹ ویکسین بوسٹر پروگرام شروع کر رہے ہیں لیکن افریقہ میں چار میں سے تین ہیلتھ ورکرز اب تک پہلی ویکسین کی خوراک سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی فراہمی میں بہتری آرہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے اسٹریٹجک ایڈوائزری گروپ آف ایکسپرٹس آن امیونائزیشن (ایس اے جی ای) نے بوسٹر ڈوز سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ تمام عمر کے افراد میں خاص کر 50 سال سے زیادہ عمر کے متاثرہ افراد میں 6 ماہ کے دوران تقریباً 8 فی صد کمی آئی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کے تحت ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ ورلڈ لیڈرز سمٹ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی سطح پر کورونا کی غیر مساوی تقسیم کا عمل درست نہیں، اقوام متحدہ کو اس کے سدباب کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved