فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا نے چیٹ جی پی ٹی اور گوگل بارڈ جیسے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس کے مقابلے میں اپنا سسٹم عوام کے لیے پیش کر دیا ہے۔
لارج لینگوئج ماڈل پر مبنی لاما2 کمرشل اور تحقیقی مقاصد کے لیے مفت دستیاب ہوگا۔
میٹا کی جانب سے اس سسٹم کا اعلان مائیکرو سافٹ کے ایک ایونٹ میں کیا گیا۔
سوشل میڈیا کمپنی نے اے آئی ماڈل کے لیے مائیکرو سافٹ سے شراکت داری بھی کی ہے۔
واضح رہے کہ لارج لینگوئم ماڈلز جنریٹیو اے آئی چیٹ بوٹ جیسے چیٹ جی پی ٹی اور گوگل بارڈ کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں اور مائیکرو سافٹ نے چیٹ جی پی ٹی کی مدد سے بنگ سرچ کو اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس کیا تھا۔
اب اس کمپنی نے میٹا سے بھی شراکت داری کی ہے جس کے تحت ونڈوز اور Azure Ai کے ذریعے صارفین کو لاما 2 تک رسائی فراہم کی جائے گی۔
میٹا کی جانب سے بتایا گیا کہ مفت اور اوپن سورس لارج لینگوئج ماڈل زیادہ محفوظ ہوتے ہیں کیونکہ ماہرین اور ڈویلپرز کی جانب سے ان کو زیادہ جانچا جاتا ہے، جس سے مسائل کی تشخیص اور حل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
خیال رہے کہ چیٹ جی پی ٹی یا گوگل بارڈ اوپن سورس اے آئی چیٹ بوٹس نہیں ہیں۔
کوالکوم کمپنی بھی میٹا کے ساتھ مل کر لاما 2 اے آئی کو اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کا حصہ بنائے گی۔
کوالکوم کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایسا اگلے سال سے ہوگا اور صارفین کو ذہین ورچوئل اسٹنٹس اور کریٹیر ٹولز کی تیاری سمیت بہت کچھ کرنے کا موقع ملے گا۔