ایسا شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ ایچ آئی وی میں مبتلا شخص میں وائرس ختم ہوجائے اور اس کو صحتیاب خیال کیا جائے لیکن ایک یورپی شخص ممکنہ طور پر اس بیماری سے نجات پانے والا چھٹا مریض ہوسکتا ہے۔
جنیوا مریض کے نام سے پہچانے جانے والے اس مریض میں بیماری کی تشخیص 1990 میں ہوئی۔ وہ 2005 سے اینٹی ریٹرووائرل ادویات (وہ ادویات جو ایچ آئی وی کو جس میں بڑھنے سے روکتی ہیں) کھا رہے تھے اور دو سال قبل ایک نایاب قسم کے بلڈ کینسر کے علاج کے لیے انہوں نے اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کرایا تھا۔
50 برس سے زیادہ کی عمر کا یہ سوئس شخص ان چھ افراد میں سے ایک ہے جن کو یقینی طور پر یا ممکنہ طور پر ایچ آئی وی سے صحتیاب خیال کیا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر افراد نے بھی بلڈ کینسر سے علاج کے لیے اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کرایا۔
اطلاعات کے مطابق پانچ افراد میں اسٹیم سیل ایسے لوگوں سے ٹرانسپلانٹ کیے گئے جو نایاب جینیاتی کیفیت میں مبتلا تھے جو ایچ آئی وی مزاحم ہوتے ہیں۔
انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی (آئی اے ایس) نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ایک زبردست خبر ہے اور یہ علاج کی دریافت کے لیے کی جانے والی کوششوں میں متعدد طریقوں سے مدد کرسکتی ہے۔
اس کیس کے متعلق مزید تفصیلات 23 سے 26 جولائی کے درمیان آسٹریلیا کے شہر برسبین میں شیڈول آئی اے ایس کانفرنس آن ایچ آئی وی سائنس میں پیش کی جائیں گی۔
میڈیا کے مطابق مریض کاعلاج شعاعوں، کیمو تھیراپی اور 2018 میں خون کے سرطان کی تشخیص کے بعد اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ سے کیا گیا۔
یہ تحقیق پیرس میں قائم انسٹیٹیوٹ پاسچرکے سربراہ ایزیئر سیز سِیریون کی رہنمائی میں ایک محققین کی ٹیم نے کی۔