پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے دو افسران کو کولمبو کے کسینو میں جانے پر شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔
جواب میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ وہ کھانا کھانے گئے تھے، رات گئے ریسٹورنٹ بند ہونے کی وجہ سے کھانے کیلئے مجبوراً کسینو کا انتخاب کیا تھا، حلال کھانا نہ ہونے کی وجہ سے دونوں نے کھانا نہیں کھایا تھا تاہم پی سی بی نے فوری طور پر انضباطی کارروائی کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
کولمبو کے کسینو میں تین دن پہلے جنرل منیجر انٹرنیشنل عدنان علی اور حال ہی میں میڈیا کے شعبے کا چارج لینے والے عمر فاروق کالسن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اس کے بعد چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر نے جواب طلب کیا تھا، دونوں ہر وقت کھلاڑیوں سے رابطے میں رہتے ہیں جب کہ پی سی بی چیئرمین ذکا ء اشرف اپنے اہل خانہ کے ساتھ کولمبو میں ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی کا فیصلہ وہی کریں گے۔
کولمبو کا یہ کسینو ماضی میں کرکٹرز کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے، 1994 میں مارک وا اور شین وارن کو بھی موسم کے بارے میں معلومات کیلئے اسی کسینو میں پیشکش ہوئی تھی۔
پاکستان کے مشہور کرکٹرز بھی یہیں دکھائی دیتے تھے، 2015کے ورلڈ کپ میں کرائسٹ چرچ کے کسینو میں اس وقت کے چیف سلیکٹر معین خان کی ویڈیو منظر آئی تھی جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا گیا دیا تھا۔
اس بارے میں پی سی بی ترجمان سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے ردعمل دینے سے گریز کیا۔ بھارتی میڈیا یہ معاملہ دن بھر خبروں میں رہا۔