کمبوڈیا میں ایک شخص برڈ فلو کے باعث ہلاک ہوگیا ہے جو اس ایشیائی ملک میں رواں سال کے دوران اس بیماری سے ہونے والی دوسری ہلاکت ہے۔
انسانوں میں اس بیماری کے لیے ہیومین ایویئن انفلوئنزا یا ایچ 5 این 1 (H5N1) انفیکشن کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
عام طور پر برڈ فلو مرغیوں اور دیگر پرندوں میں پھیلتا ہے اور ماضی میں اسے انسانوں کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔
مگر 1997 میں ہانگ کانگ کی پولٹری مارکیٹ میں پہلی بار اس کی وبا انسانوں میں سامنے آئی تھی۔
اس بیماری کے زیادہ تر کیسز ایسے افراد میں سامنے آتے ہیں جو پولٹری کا کام کرتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں متعدد ممالیہ جانداروں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کے بعد خدشات سامنے آئے تھے کہ وائرس نے خود کو بدل لیا ہے اور اب یہ زیادہ آسانی سے انسانوں کے درمیان پھیل سکتا ہے۔
کمبوڈیا میں اس بیماری سے ہلاک ہونے والے 50 سالہ شخص کا تعلق صوبہ Svay Rieng سے تھا جس میں 7 اکتوبر کو بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔
حکام کی جانب سے مریض کی موت کا دن نہیں بتایا گیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بیماری کے پھیلنے کی وجہ تلاش کر رہے ہیں جبکہ لوگوں میں مشتبہ کیسز کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس شخص کی ہلاکت سے قبل اس علاقے میں 50 مرغیاں ہلاک ہوئی تھیں اور گاؤں کے افراد نے انہیں کھایا تھا۔
ایچ 5 این 1 انفیکشن کی علامات فلو کی دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں یعنی کھانسی، جسم میں درد اور بخار جبکہ سنگین کیسز میں نمونیا کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
کمبوڈیا میں 2003 سے 2023 تک انسانوں میں ایچ 5 این 1 کے 58 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 39 مریض چل بسے۔
رواں سال فروری میں ایک 11 سالہ بچی برڈ فلو کے باعث انتقال کرگئی تھی۔