لاہور پولیس نے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے مقدمہ میں متاثرہ خاتون کے بیان کے بعدان کے ساتھی ریمبو کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال کا کہنا ہے کہ گریٹر اقبال پارک کی متاثرہ ٹک ٹاکر عائشہ نے اپنے بیان میں 13 افراد کو نامزد کیا تھا جس کے بعد مرکزی ملزم عامر سہیل عرف ریمبو سمیت 8 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ ٹک ٹاکر خاتون نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو تحریری بیان جمع کروا یا ہے جس میں انہوں نے واقعے کا ذمہ دار اپنے ساتھی ریمبو کو قرار دیا ہے۔ ٹک ٹاکر عائشہ کا کہنا ہے کہ ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں، جس کے باعث وہ مجھے بلیک میل کرتا رہتا ہے، میں اپنی تنخواہ کے آدھے پیسے ریمبو کو دیتی تھی، اب تک وہ مجھ سے 10 لاکھ سے زیادہ کی رقم لے چکا ہے، 14 اگست کواقبال پارک جانے کا منصوبہ بھی ریمبو نے ہی بنایا تھا ۔
متاثرہ خاتون عائشہ اکرم نے 8 اکتوبر کو ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال کو تحریری درخواست دی کہ انہیں ان کا دوست ریمبو بلیک میل کر رہا ہے۔تحریری درخواست میں عائشہ اکرم کا کہنا تھا کہ ریمبو کے ایک اور ساتھی بادشاہ نے ٹک ٹاکرز کا ایک گینگ بنا رکھا ہے جو لوگوں کو بلیک میل کرتا ہے اور ان سے رقم بٹورتا ہے۔
عائشہ اکرم کی جانب سے پولیس کو دی گئی نئی درخواست پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ انتہائی حساس ہے، اس پر ٹیم بنا کر تفتیش کی جائے گی۔
یا د رہے کہ عائشہ اکرم 14 اگست2021ء کواپنے قریبی دوست ریمبو کے ہمراہ مینار پاکستان گریٹر اقبال پارک پہنچی تھیں، جہاں ان کے ساتھ دست درازی کی گئی تھی اور انہیں ہراساں کئے جانے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیا تھا۔ اس کیس میں ابتدائی طور پر 503 افراد گرفتار کئے گئے تھے جن میں سے 104 کو شناخت پریڈ کیلئے لے جایا گیا تھا، ان 104 افراد میں سے عائشہ اکرم نے صرف 6 ملزمان کی شناخت کی تھی اور باقی افراد کو رہا کر دیا گیا تھا۔