افغانستان پر طالبان کےکنٹرول کے بعد امریکہ اور طالبان حکومت کے وفود کی پہلی بات چیت ہفتے کے روز قطر میں ہوئی، جس میں افغانستان سے امریکی شہریوں کے انخلا، انسداددہشت گردی سمیت دیگر اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات میں طالبان نے امریکی حکام سے افغانستان کے اثاثوں سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ مذاکرات کے بعد ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین ہونے والے مذاکرات اچھے رہے جبکہ واشنگٹن، طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے منسلک نہ کرتے ہوئے افغانستان کیلئے انسانی امداد جاری کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔جبکہ امریکی حکام کا بھی یہی کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مطلب طالبان کا تسلیم کرنا نہیں ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ انٹرویو میں جب ترجمان طالبان سہیل شاہین سے سوال کیا گیا کہ کیا طالبان داعش سے وابستہ لوگوں پر قابو پانے کیلئے امریکا کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم داعش پر اکیلے ہی قابو پاسکتے ہیں، اس کیلئے ہمیں امریکی تعاون کی ضرورت نہیں۔
مزید ان کا کہنا تھا کہ داعش سے وابستہ افراد کو پاکستان اور ایران میں محفوظ پناہ گاہوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے جو طالبان نے امریکہ کے خلاف لڑائی میں حاصل کی تھیں۔