حال ہی میں ہوئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پوری دنیا میں زیر زمین میٹھے پانی کے قدرتی ذخائر سُکڑ رہے ہیں اور پچھلی دو دہائیوں میں اس عمل میں تیزی آگئی ہے۔
سائنسی جریدے Nature میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسان زمین کے اندر سے پانی اس تیزی سے نکال رہا ہے کہ بارش اسے دوبارہ بھرنے میں ناکام ہورہی ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی بھی زیر زمین پانی کے ذخیروں اور جھیلوں کو بھرنے کے عمل کو سست کر رہی ہے۔
یہ اعداد و شمار تقریباً 170,000 پانی کے قدرتی کنوؤں سے لیے گئے ہیں جو۔ ان کنوؤں کی نشاندہی کے بعد ٹیم یہ دیکھنے میں کامیاب ہوئی ہے کہ پانی کہاں تیزی سے غائب ہو رہا ہے۔
ان آبی ذخائر میں سے 12 فیصد ذخیروں میں پانی کی سطح ہر سال 1.6 فٹ سے زیادہ گر رہی ہے۔ دنیا کے کچھ خشک ترین علاقوں میں چلی، ایران اور مغربی امریکہ شامل ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرِ مائیات (hydrologist)، اسکاٹ جیسیکو نے کہا کہ یہ مطالعہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے جس میں عالمی سطح پر زمینی پانی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ماضی میں، اس طرح کے ڈیٹا سیٹلائٹ سے آتے تھے جو کہ ناسا کی دو جڑواں سیٹلائٹس GRACE پر منحصر تھے۔ یہ سیٹلائٹس دنیا کو اسکین کرکے عالمی سطح پر زمینی پانی کے نقصانات کا اندازہ لگاتی تھیں تاہم پانی کے نقصان کی کچھ تفصیلات اور بحالی کا خلا سے پتہ لگانا مشکل تھا۔
اسکاٹ جیسیکو کا کہنا تھس کہ سن 2000 سے کئی مقامات پر زیر زمین پانی کی مقدار میں کمی آئی ہے لیکن اگر موثر اقدامات اپنائے جائیں تو ان نقصانات کی تلافی کی جاسکتی ہے۔