برطانوی ڈاکٹروں نے کورونا سے شدید متاثرہ نرس کو ویاگرا گولی استعمال کراتے ہوئے اس کی جان بچانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لنکن شائر کاؤنٹی ہسپتال میں کام کرنے والی 37 سالہ نرس مونیکا المیڈا گذشتہ برس 31 اکتوبر کو کورونا کا شکار ہوئی تھیں، جس کے بعد علامات میں شدت کے باعث انہیں 9 نومبر 2021ء کو اسی ہسپتال داخل میں کرادیا گیا، جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔
ہسپتال میں داخل ہونے کے باوجود مونیکا کی طبیعت بگڑتی گئی اور 16 دسمبر کے روز وہ کوما میں چلی گئیں۔ کوما میں جانے سے پہلے وہ ایک قانونی دستاویز پر دستخط کرکے اس بات پر رضامندی ظاہر کرچکی تھیں کہ ان کی جان بچانے کیلئے کسی بھی نئے طریقہ علاج کو ان پر آزمایا جاسکتا ہے۔
مونیکا المیڈا کے کوما میں جانے کے بعد ڈاکٹروں نے ویاگرا کو آخری حربے کے طور پر استعمال کرانےکا فیصلہ کیا، جس کے استعمال کے تھوڑی ہی دیر بعد مونیکا کی طبیعت بہتر ہونے لگی، ان کی سانسیں بحال ہونے لگیں اور خون میں آکسیجن کی مقدارمیں بھی اضافہ ہونا شروع ہو گیا۔ آخر کار ہفتے بعد انہیں ہوش آ گیا، اور مزید ہفتہ ہسپتال میں گزارنے بعد انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ برطانوی ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا کو مکمل طور پر شکست دینے کے بعد مونیکا دنیا کی پہلی مریضہ بھی بن گئی ہیں، جنہوں نے ویاگرا کے استعمال سے کورونا سے صحتیابی حاصل کی ہے۔
VIAGRA wakes woman from Covid coma just three days from having ventilator turned off https://t.co/s85Pty6etD
— Daily Mail U.K. (@DailyMailUK) January 3, 2022
واضح رہے کہ گولی کو کوئی بھی نام دیا جا سکتا ہے، دوائی کی اصل پہچان اس میں موجودہ کیمیائی فارمولا ہوتا ہے، جس کی بنیاد پر علاج کیا جاتا ہے۔ ویاگرا میں Sildenafil موجود ہوتا ہے، جو پھیپھڑوں کی رگوں کی سختی کم کرتے ہوئے انہیں کشادہ کرنے اور خون کے بہاؤ میں سہولت پیدا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔انہی خصوصیات کے باعث ویاگرا کو کورونا کی شدت کم کرنے کیلئے موزوں سمجھتا جاتا تھا، لیکن ابھی تک کسی مریض پر اس کی آزمائش نہیں کی گئی تھی، جو پہلی بار مونیکا پر کی گئی اور کامیاب ثابت ہوئی۔