امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی فوجداری عدالت میں پراسیکیوٹر کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سمیت دیگر کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن ان خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں یہودی امریکی ثقافتی ورثے کی مناسبت سے منعقد کردہ تقریب سے خطاب میں کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کو اشتعال انگیزی قرار دیا اور شدید الفاظ میں مذمت کی۔
جوبائیڈن نے اسرائیل کے لیے اپنی پُرجوش اور مضبوط حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ حماس کے یحییٰ سنوار اور باقی قصابوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی عالمی فوجداری عدالت کو خبردار کیا تھا کہ پراسیکیوٹر کریم خان کا اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری غزہ جنگ بندی کے مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مزید کہا تھا کہ ہم پراسیکیوٹر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کو ایک جیسا ثابت کرنے کی کوشش کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ یہ شرمناک عمل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بین الااقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور حماس کے رہنماؤں یحییٰ سنوار، محمد دیف اور اسماعیل ہنیہ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔