قومی آفات کے مرکز نے کہا ہے کہ پاپوا نیو گنی میں خطرناک لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 2 ہزار سے زائد افراد زندہ دفن ہو گئے جبکہ دشوار گزار راستوں اور اس مقام تک امداد پہنچانے میں دشواری کے باعث ملبے سے زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق صوبہ اینگا کے یامبلی گاؤں کے آس پاس دفن ہونے والوں کی تعداد مقامی حکام کے اندازوں پر مبنی ہے جو جمعہ کو ہونے والی کے لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سے مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے مطابق اتوار کو ہلاکتوں کی تعداد 670 سے زیادہ ہوگئی تھی۔
نیشنل ڈیزاسٹر سینٹر نے اتوار کو اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں ملبے تلے دبنے والوں کی تعداد 2 ہزار بتائی ہے، انہوں نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ نے عمارتوں اور کھانے کے باغات کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
خط کے مطابق صورتحال غیر مستحکم ہے کیونکہ لینڈ سلپ آہستہ آہستہ طور پر منتقل ہوتا جا رہا ہے جس سے ریسکیو ٹیموں اور زندہ بچ جانے والوں دونوں کو یکساں خطرہ لاحق ہے۔
کیئر انٹرنیشنل پاپوا نیو گنی کے کنٹری ڈائریکٹر جسٹن میک موہن نے پیر کو اے بی سی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ متاثرہ علاقے کے قریب 4 ہزار لوگ رہائش پذیر تھے۔
تاہم مقامی آبادی کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ پاپوا نیو گنی کی آخری قابل اعتماد مردم شماری سال 2000 میں ہوئی تھی اور بہت سے لوگ دور دراز پہاڑی دیہات میں رہتے ہیں، ملک نے حال ہی میں 2024 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے۔
غیر مستحکم صورتحال دور دراز مقام اور قریبی قبائلی جنگ پاپوا نیو گنی میں امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔