آج یورپی یونین کے نمائندوں کا وفد دوحہ میں طالبان وفد کے ساتھ ملاقات کرے گا۔ اس ملاقات میں امریکی سفارتکاروں کی شرکت بھی متوقع ہے۔
امارت اسلامی کے وزیر خارجہ عامر خان متقی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ کل ہم یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات کر رہے ہیں، ہم دوسرے ممالک کے نمائندوں کے ساتھ بھی مثبت ملاقاتیں کریں گے۔مزید ان کا کہناتھا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں۔
دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ مثبت تعلقات چاہتے ہیں، ہم متوازن بین الاقوامی تعلقات پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ اس طرح کے متوازن تعلقات افغانستان کو عدم استحکام سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
یورپی یونین کی ترجمان نبیلہ مسرعلی کا ملاقات کے متعلق کہنا تھا کہ یہ ملاقات تکنیکی سطح پر ایک غیر رسمی تبادلہ خیال ہے، جس کے دوران انسانی امداد کی فراہمی اور خواتین کے حقوق سمیت کئی دیگر اہم امور بات چیت ہو گی۔
اس ملاقات سے قبل 11 اکتوبر 2021ء کو دوحہ میں جرمنی کے وفد نے طالبان سے ملاقات کی جو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پہلی باضابطہ گفتگو تھی، جس میں افغانستان اور پاکستان کیلئے جرمنی کے خصوصی سفیر جسپر ویک اور مارکس پوزیل بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعد جرمنی کے وفد کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت اب ایک حقیقت ہے۔ جرمن دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات میں انسانی اور بالخصوص خواتین کے حقوق اور سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔