ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے بھارت عالمی برادری کو گمراہ نہ کرے اور پاک-چین مشترکہ بیان میں مسئلہ کشمیر کے حوالے پر اسے اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارتی وزارت خارجہ کے 13 جون کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو 8 جون کو جاری ہونے والے پاک-چین مشترکہ بیان میں جموں و کشمیر کے حوالہ جات پر اعتراض کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، جموں و کشمیر کا تنازع 7 دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا، جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کرائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو جلد از جلد جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ اس پس منظر میں جموں و کشمیر پر بھارتی دعوے بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں، بھارت سی پیک کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ نہ کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک اہم ترقیاتی کوشش ہے، جس پر دو خودمختار ممالک نے اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ اعلامیے میں فریقین (پاکستان،چین) نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت پر زور دیا تھا۔
چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے مشترکہ طور پر ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کی۔
دونوں فریقوں نے بالادستی، اخراجی نقطہ نظر ، اقتدار کی سیاست کی مخالفت کی اور ساتھ ہی ہر طرح سے یکطرفہ تسلط کی بھی مخالفت کی۔