اسرائیل کی وزارت خارجہ نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر سفارت خانے میں پرچم سرنگوں رکھنے پر ترکیہ کے نائب سفیر کو طلب کر لیا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر تل ابیب میں ترک سفارت خانے کا پرچم سرنگوں رکھنے پر نائب سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرادیا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی ریاست کسی صورت اسماعیل ہنیہ جیسے افراد کے غم کے اظہار کو برداشت نہیں کرے گی۔
اسماعیل ہنیہ کو دو روز قبل تہران میں ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کے بعد گیسٹ ہاؤس میں شہید کردیا گیا تھا، حماس اور ایران کی اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کردی تھی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں ملوث ہونے سے متعلق تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم امریکی میڈیا کی رپورٹس میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل نے کی تھی۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر دیگر مسلمان ممالک کی طرح ترکیے نے بھی مذمت کی تھی اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے 2 اگست(جمعہ) کو اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر قومی سطح پر یوم سوگ کا اعلان کیا تھا۔
ترک سفارت خارنے کے حوالے سے بیان میں اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ جب 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا گیا تھا تو وہ حماس کے سربراہ تھے، اس حملے میں 1200 اسرائیلی اور غیرملکی مارے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے حملے میں 250 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے غزہ لے جایا گیا اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کو غزہ پر کارروائی کرنا پڑی۔
غزہ جنگ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 39 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں، اسی طرح لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان اونکو کیسیلی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اسرائیلی وزیرخارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تم ثالثوں کو قتل کرنے اور سفارت کاروں کو دھمکا کر امن حاصل نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی غزہ جنگ کے آغاز پر مزید بڑھی ہے اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے بیان میں کہا تھا کہ ترکیہ غزہ جنگ میں مداخلت کرسکتا ہے۔