پاکستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے صورتحال کی معمول کی طرف پرامن واپسی کی امید ظاہر کردی ہے۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ ہم بنگلہ دیش میں حالات کے تیزی سے اور پرامن انداز میں معمول پر آنے کی امید رکھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ بنگلہ دیشی عوام کا جذبہ اور اتحاد انہیں ہم آہنگی پر مبنی مستقبل کی طرف لے جائے گا۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئیں تھیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔
بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
6 اگست کو بنگلہ دیشی صدر نے احتجاجی طلبہ کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل کردی تھی، طلبہ نے انہیں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے 3 نجے تک کا وقت دیا تھا۔
بعد ازاں 6 اگست کو بنگلہ دیش کے نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔
اے ایف پی کو ایک تحریری بیان میں انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے مجھ پر جو اعتماد کیا اسے میں اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں جہاں وہ مجھ سے چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔