اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس کا حملہ نہ روک پانے پر اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے شک، بے شک، میں معافی مانگتا ہوں، جو کچھ ہوا میں اس پر دل کی گہرائیوں سے معافی چاہتا ہوں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان خیالات کا اظہار ٹائمز میگزین کو دئیے گئے انٹرویو میں کیا۔ اس سے قبل انھوں نے کبھی سیکیورٹی ناکامی کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
حماس کے حملے کے دن کو یاد کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو یہ سوچتے ہیں کہ ہمیں یہ کرنا چاہیے تھا اور ہم یہ نہیں کر سکے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسماعیل ہنیہ کی ایران میں مارے جانے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے کہا ناں کہ ہم اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اس لیے قتل کے پیچھے اسرائیل تھا یا نہیں ہے، نہیں بتاؤں گا۔
غزہ میں جنگ بندی سے متعلق نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کشیدگی کو نہیں بڑھا رہا لیکن ایران کو بتانا ضروری سمجھے ہیں کہ ہم ایران اور اس کی ‘پراکسیوں ‘کے لیے قربانی کے بکرے نہیں ہیں کہ ہمیں ذبح کرتا رہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملے میں 39 ہزار 699 فلسطینی شہید اور 80 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
یاد رہے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے فوری بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر اس کی ذمہ داری انٹیلی جنس اداروں پر عائد کی تھی جو اس حملے کا پتا چلانے میں ناکام ثابت ہوئے تھے۔
بعد ازاں انہوں نے اپنے اس ٹویٹ کو ہٹادیا تھا کیوں کہ اکثر رہنماؤں نے اعتراض کیا تھا کہ اس سے حکومت اور فوج میں فاصلے بڑھ جائیں گے۔