بھارت فرار ہونےکے بعد حسینہ واجدکا پہلا بیان سامنے آگیا

13  اگست‬‮  2024

ساڑھے 15 سالہ دور اقتدار کے خاتمے اور بھارت فرار ہونے کے بعد بنگلادیش کی سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ حسینہ واجد کا پہلا بیان سامنے آگیا۔

حسینہ واجد کے صاحبزادے سجیب واجد کی جانب سے والدہ کا پیغام اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا ہے۔

بنگلادیشی عوام کے نام اپنے پیغام میں حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ  جولائی  سے احتجاج کے نام پر  ہونے والی بدامنی، آتشزدگی اور تشدد کے باعث بہت سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، میں ان سب کے لواحقین سے تعزیت کرتی ہوں اور ان کی مغفرت کی دعا کرتی ہوں۔

حسینہ واجد نے مطالبہ کیا کہ حالیہ  قتل و غارت اور  بدامنی میں ملوث افراد کی مناسب تحقیقات کے بعد نشاندہی کی جائے اور انہیں سزا دی جائے۔

اپنے پیغام میں حسینہ واجد نے بنگلادیشی عوام سے درخواست کی کہ وہ 15 اگست کو  یوم سوگ کے طور پر منائیں۔

خیال رہےکہ  15 اگست 1975 کو ہونے والے شیخ مجیب الرحمان کے قتل پر ہر سال 15 اگست کو بنگلادیش میں  یوم سوگ منایا جاتا رہا ہے اور اس دن عام تعطیل ہوتی ہے تاہم اس مرتبہ بنگلادیش کی عبوری حکومت نے 15 اگست کی چھٹی ختم کرنےکا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب  شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور کے اہم حکومتی عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد اور دیگر 6 افراد کو 19 جولائی کو ڈھاکا میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ ڈھاکا کے رہائشی اور مقتول کے قریبی شخص امیر حمزہ نے درج کروایا۔

مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ طلبا مظاہروں کے دوران پولیس نے فائرنگ کی اور ایک گولی سڑک سے گزرتے ہوئے شہری ابو سعید کو لگنے سے اس کی موت ہوئی۔

بنگلادیشی میڈیا کے مطابق مقدمے میں حسینہ واجد کے علاوہ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق وزیر داخلہ، سابق پولیس سربراہ، تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved