بنگلادیش کی عبوری حکومت نے طلبا احتجاج کے باعث استعفیٰ دیکر ملک سے بھارت فرار ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کی کابینہ میں شامل وزراء کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ماہر معیشت دان ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں بننے والی بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کی کابینہ میں شامل وزراء اور ان کی جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کے بیرون ملک فرار ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد حسینہ واجد سمیت تمام سابق وزراء کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چونکہ اب شیخ حسینہ واجد، ان کی کابینہ میں شامل وزراء اور دیگر اہم شخصیات حکومت میں شامل نہیں ہیں اس لیے ان کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے بنگلا دیش کی وزارت داخلہ نے امیگریشن اور پاسپورٹ حکام کو صرف زبانی کلامی ہدایات جاری کی ہیں اور باقاعدہ طور پر کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تاہم امکان ہے کہ تحریری احکامات بھی (آج) جمعرات کو جاری کر دیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد بغیر سفری دستاویزات کے 5 اگست کو بھارت فرار ہوئی تھیں جبکہ عوامی لیگ کے بہت سے وزراء اور عہدیداروں کو بنگلادیش کی بارڈر فورس نے فرار ہونے سے روک لیا تھا۔
بنگلا دیشی قوانین کے مطابق ملک کا صدر، وزیراعظم، اراکین پارلیمنٹ، ممبر کابینہ، ہائیکورٹ کے ججز، سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز، پبلک سروس کمیشن کے سربراہان، وزارتوں کے سیکرٹریز اور بیرون ملک مقیم بنگلادیشی مشن کے ارکان سفارتی پاسپورٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بنگلادیش کے اراکین پارلیمنٹ کو سفارتی پاسپورٹ 5 سال کے لیے یا پھر ان کی مدت تک فراہم کیے جاتے ہیں۔