امارت اسلامیہ کا کہنا ہے کہ خواتین کو اسلامی اقدار اور افغان ثقافت پر مبنی کھیلوں کی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے گی۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اسپورٹس کلب کے کچھ مالکان کا کہنا تھا کہ خواتین کو کھیلوں کی کچھ سرگرمیوں کی مشق کرنے سے روکا گیا ہے، جب کہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ اسلامی قانون کے مطابق خواتین کے کھیلوں کی اجازت دیں گے۔طالبان حکومت کی فزیکل ایجوکیشن اور نیشنل اولمپک کمیٹی کے ترجمان داد محمد نوا نے کہا کہ ہم ہر لحاظ سے امارت اسلامیہ کی پالیسی پر عمل کریں گے.ہماری ثقافت اور روایات میں جس چیز کی بھی اجازت ہے، ہم اس کی اجازت دیں گے۔
کابل میں تائی کوانڈو اور کوہ پیمائی کی کوچ طاہرہ سلطانی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 8 سالوں کے دوران قومی ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر کئی ایوارڈ اپنے نام کرچکی ہیں۔طاہرہ سلطانی کے مطابق جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں انہیں ورزش کی اجازت نہیں ہے، ورزش کے لیے جب انہوں نے اسپورٹس کلب سے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ وہاں خواتین کے ورزش سینٹرز بند ہیں۔
طالبان نے خواتین پر ورزش کرنے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے پر پابندی عائد کی ہے کیونکہ طالبان کے قوانین کے تحت ان کے ساتھ ایک خاتون محرم کا ہونا ضروری ہے۔