لبنان میں ہونے والے پیجر ڈیوائسز کے دھماکوں میں ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوگئے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے بیروت میں ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مجتبیٰ امانی معمولی زخمی ہیں، انہیں طبی امداد کے لیے بیروت کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے جب کہ ایرانی سفارت خانے کے مزید 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے لبنان اور شام میں بڑا سائبر حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں پیجر دھماکے سے پھٹ گئے اور سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے۔
ایران کی جانب سے فوری طور کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ ارکان کے پیجر میں ایک ساتھ دھماکے ہوئے۔ رابطوں کے لیے محفوظ سمجھی جانے والی پیجر ڈیوائسز میں دھماکوں سے حزب اللہ کے کئی ارکان زخمی ہوئے، اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
لبنانی وزارت صحت کی جانب سے عوام سے زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینےکی اپیل کی گئی ہے۔
لبنانی وزارت صحت نے تصدیق کی ہے کہ پیجر دھماکوں میں ایک بچے سمیت 8 افراد شہید ہوئے ہیں جب کہ دھماکوں میں زخمیوں کی تعداد 2 ہزار 750 سے زیادہ ہوگئی ہے، زخمیوں میں سے 200 کی حالت تشویشناک ہے۔
حزب اللہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیجر میں دھماکا ہونا موجودہ جنگ کے دوران سکیورٹی کی بڑی ناکامی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہےکہ حزب اللہ کے ارکان حالیہ ماہ میں لائےگئے پیجرکے نئے ماڈل استعمال کر رہے تھے۔
پیجر کیا ہے؟
خیال رہےکہ گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔
یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔
20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔
گذشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کےساتھ پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا اور رواں صدی میں اسمارٹ فونز کی آمد نے تو پیجر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔
تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔