اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے لبنان کے ایک اور غزہ میں تبدیل ہونے کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان جنگ کے دہانے پر ہے اور ہم اس کے ایک اور غزہ بننے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے افتتاحی خطاب ایک ایسے موقع پر کیا ہے جب ایک دن قبل ہی لبنان پر اسرائیلی کے تقریباً ڈیڑھ ہزار حملوں میں 50 بچوں سمیت 558 افراد شہید ہو چکے ہیں اور ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم سب کو بڑھتی ہوئی اشتعال انگریزی کے خطرے کو محسوس کرنا چاہیے، لبنان جنگ کے دہانے پر ہے، لبنان کے لوگ، اسرائیل کے عوام اور دنیا بھر کے لوگ، لبنان کے ایک اور غزہ بننے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ ایک نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب بن چکا ہے جس کے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لینے کا خطرہ ہے، ہمیں اسے لبنان سے آگے بڑھنے کا موقع نہیں دینا چاہیے۔
انہوں نے یوکرین، غزہ کی پٹی اور سوڈان میں جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتوں اور دوسرے گروپوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مذمت کی جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ سزا سے بچ جائیں گے اور اس کے حقدار بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومتیں اور گروپ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کو پامال کر سکتے ہیں، وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں، وہ کسی دوسرے ملک پر حملہ کر سکتے ہیں، پورے معاشرے کو تباہ برباد کر سکتے ہیں یا اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو بالکل نظر انداز کر سکتے ہیں اور ان کو کچھ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کو دنیا بھر میں حاصل استثنیٰ سیاسی طور پر ناقابل دفاع اور اخلاقی طور پر ناقابل برداشت ہے۔
پرتگال کے 75 سالہ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی چیز 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں یا شہریوں کو یرغمال بنانے کا جواز پیش نہیں کر سکتی اور میں دونوں واقعات کی بارہا مذمت بھی کر چکا ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کوئی بھی چیز فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کا جواز بھی پیش نہیں کر سکتی۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور معاشرے کی تباہی کی قیمت شہری ادا کررہے ہیں لہٰذا یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی منصفانہ امن کا وقت ہے۔
پیر تک جاری رہنے والے اقوام متحدہ کے اجلاس سے 100 سے زائد سربراہان مملکت اور ان کے نمائندے خطاب کریں گے۔
گزشتہ سال کے سالانہ اجتماع کے بعد سے دنیا کو درپیش بحرانوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس اجلاس میں ممکنہ طور پر اسی پر گفتگو کی جائے گی۔
اس اجلاس میں ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ بندی اور لبنان میں جاری اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں پر بات کی جائے گی تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ لبنان کی صورتحال کو حل کرنے کے لیے کیا پیش رفت ہو سکتی ہے کیونکہ غزہ میں جنگ بندی کی متعدد کوششیں اب تک ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں اور اسرائیلی سفاکانہ کارروائیوں اور بمباری کے نتیجے میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔