مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس ای او) اجلاس کے بعد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے گی۔
سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کے لئے آئینی ترمیم اور قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں، ایوان بالا میں آئین ترمیم کا مسودہ پیش کرنے سے قبل وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کے نئے اعلان پر ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، پی ٹی آئی رہنمائوں نے اپنے مطالبات پورے کرنے کے لئے ہمیشہ غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقہ اپنایا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ جو بھی سیاسی جماعت وجود میں آتی ہے، اپنا منشور دیتی ہے، الیکشن لڑتی ہے، اس کا مقصد اقتدار تک پہنچنا اور اپنے منشور کو عملی جامہ پہنانا ہوتا ہے اس میں کوئی عار کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر جماعت نے جدوجہد کی اور کرنی بھی چاہیے لیکن پی ٹی آئی کی لغت میں اتفاق رائے، افہام و تفہیم اور جمہوری روایات کی بات نہیں ہے، اپوزیشن اور اقتدار میں پی ٹی آئی کا کردار دیکھ لیں، نفرت، بغض، کینہ پروری اور بہتان ان کی سیاست کا محور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 25 سالوں میں دنگا فساد کے علاوہ کوئی مثبت کام نہیں کیا ، یہ اگر الزام لگاتے ہیں تو لگاتے رہیں، انہیں اپنے کردار اور عمل پر بھی نگاہ ضرور کرنی چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، برصغیر کی تاریخ میں ایسی سیاسی جماعت کی مثال نہیں ملتی، تحریک انصاف نے فلسطین پر ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے ہمارا رابطہ ہے، ان سے اپنے طور پر ملاقات کی اور انہیں جماعت کی امارات دوبارہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے، وہ اپنی جماعت کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں، اس حوالے سے وہ مشاورت کر رہے ہیں۔
عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت کے بغیر سینیٹ میں مشکلات پیش آسکتی ہیں، کسی دن کا تعین نہیں کہ فی الفور ترمیم کرنی ہے، تاہم یہ ترمیم جلد ہو جائے گی۔