ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے آئینی ترمیم کے ووٹ لینے کے لیے اراکین پر دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کردیا۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے کامیاب انعقاد کی قرارداد منظور کرلی گئی، تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔
اجلاس میں سینیٹر نسیمہ احسان اظہار خیال کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں جس کے بعد خواتین سینیٹرز نے انہیں دلاسہ دیا۔
سینیٹر نسیمہ احسان نے ایوان میں مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا، چیئرمین سینیٹ نے خاتون رکن کو چیمبر میں آکر مسائل سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے آئینی ترمیم کے ووٹ لینے کے لیے اراکین پر دباؤ کا الزام لگایا جبکہ ڈپٹی سینیٹ نے ایس سی او کانفرنس کے کامیاب انعقاد کی قرارداد بھی منظور کی۔
اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی سے چند اراکین نے اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں سینیٹر عمر فاروق نے بھی آئینی ترمیم سے متعلق ووٹنگ پر دباؤ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، اگر کوئی بھی ان کے خلاف نہ کھڑا ہوا تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی او سمٹ کے دوران اسلام آباد میں کرفیو لگایا گیا، انہوں نے سوال اٹھایا کہ پارلیمنٹ لاجز کے اندر جا کر کیسے پولیس ارکان کو یرغمال بنا رہی ہے؟
ایس سی او کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے متعلق قرارداد سینیٹر شیری رحمٰن نے پیش کی جبکہ پی ٹی آئی نے قرارداد کی مخالفت کی، سینیٹر علی ظفر نے قرارداد کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
اجلاس کے دوران سمندر پار پاکستانی کی پراپرٹی کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کا بل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
چوہدری سالک حسین نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے تحت سمندر پار پاکستانیوں کے پراپرٹی تنازعات 90 روز میں حل ہوں گے۔
اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ایوان میں 3 بلز پر رپورٹس پیش کیں جبکہ قومی فرانزک ایجنسی کے قیام کے لیے بل ایوان میں پیش کیا گیا۔
بل وفاقی وزیر خزانہ میاں محمد اورنگزیب کی طرف سے پیش کیا گیا، بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے قومی فرانزک ایجنسی بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔
اجلاس میں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل بھی منظور کیا گیا، بل وزیر خزانہ نے منظوری کے لیے پیش کیا۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ بل فنانشل سسٹم کی مضبوطی کے لیے ہے، بل کا مقصد بینکنگ نظام کو مضبوط کرنا ہے جس کے بعد بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
اجلاس کے ابتدا میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک بھی سینیٹر عرفان صدیقی کی جانب سے پیش کی گئی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔
بعد ازاں، سینیٹ اجلاس جمعہ کی سہ پہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔