پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکین قومی اسمبلی کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، متنازع آئینی ترمیم اتوار کی رات پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے منظور کی تھی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس بھیجنا، ان اراکین اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنا یا پھر عوام سے ان کے سماجی بائیکاٹ کی اپیل کرنا شامل ہے۔
تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ منحرف اراکین اب مزید پارٹی کا حصہ نہیں رہ سکتے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین قومی اسمبلی ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی، عثمان علی اور مبارک زیب نے 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پارٹی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ ارکان پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا حکومت قانون سازی چاہتی تھی اور اسے حاصل کرنے کے لیے انہوں نے عدالت سے لے کر اراکان اسمبلی تک ہر چیز کا بندوبست کیا، تاہم ہم نے ان ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے پہلے اسپیکر کو ایک ریفرنس بھیجا جائے گا اور پھر ان کے خلاف الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہم عوام سے ان اراکین اسمبلی کا سماجی بائیکاٹ شروع کرنے کی اپیل کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی تھنک ٹینک کے چیئرمین رؤف حسن نے کہا کہ ان اراکین اسمبلی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا ’یہ حقیقت ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تعریف تبدیل کردی گئی ہے تاہم ہم ان اراکین اسمبلی کو درپیش دباؤ کی نوعیت اور ان حالات کا تجزیہ کریں گے جس نے انہیں پارٹی پالیسی کے خلاف جانے پر مجبور کیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی کو ریفرنس ضرور بھیجیں گے لیکن وہ کبھی کوئی ایکشن نہیں لیں گے۔
خیال رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے فلور پر دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ چاروں ارکان آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے ہیں اور وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں ہیں۔
دوسری جانب رکن قومی اسمبلی زین قریشی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ وہ آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت پارلیمنٹ کے احاطے میں موجود تھے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے والد شاہ محمود قریشی کی ہدایات کے مطابق روپوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو میں خیبر پختونخوا گیا اور ترمیم کی منظوری تک وہیں رہا اگر کوئی ثابت کرتا ہے کہ میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔