پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو چیف جسٹس کے تقرر کے لیے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک کرانے کی حکومتی کوششیں ناکام ہوگئیں، پی ٹی آئی نے اجلاس میں شریک نہ ہونے کا حتمی فیصلہ کرلیا۔
کمیٹی ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کی عدم شرکت سے آگاہ کر دیا،کمیٹی ارکان نے اسپیکر کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی قائم کر کے بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی ارکان سے ملاقات کی گئی اور پی ٹی آئی ارکان کو کمیٹی میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی گئی تاہم پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے بیرسٹر گوہر سمیت پی ٹی آئی اراکین کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی، مولانا فضل الرحمان نے بھی اسد قیصر سے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت کے باعث پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس رات 8 بجے تک ملتوی کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے حکومتی اتحادی جماعتوں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان کمیٹی روم نمبر 5 میں جمع ہوئے تھے۔
اجلاس کے لیے آنے والے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما کامران مرتضیٰ سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو ججز کے نام مل گئے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی ہمیں نام نہیں ملے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آج چیف جسٹس پاکستان کا نام فائنل ہو جائے گا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اللہ تعالی بہتر جانے۔
پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر تاخیر کا شکار ہوا اور پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے کے سبب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کمیٹی روم آکر واپس چلے گئے۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی اراکین کی تعداد پوری نہیں۔
بعد ازاں ارکان کی آمد کے بعد کمیٹی کا اجلاس شروع گیا جس میں مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی ، جے یو آئی اور ایم کیو ایم کے اراکین شریک تھے البتہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی بھی کمیٹی رکن نہیں پہنچا۔
اجلاس میں سیکریٹری قانون نے 3 سینئر ترین ججز کے نام اور کوائف کمیٹی کے سامنے پیش کر دیے جہاں سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام شامل ہیں۔
کمیٹی کے ارکان نے ایک ایک کر کے سینئر ترین ججز کے پروفائل کا جائزہ لیا، تاہم اجلاس میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت کے باعث اجلاس کو آج رات 8 بجے تک موخر کردیا گیا تھا۔