دنیا کے ترقی یافتہ اور ابھرتی معیشتوں کے حامل ممالک کے گروپ جی 20 نے ایک ورچوئل اجلاس میں افغانستان کو مالی امداد فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جلاس میں اس بات پر زور دیا کہ یہ امداد افغان عوام کو آزاد بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے فراہم کی جانی چاہیے، براہ راست طالبان حکمرانوں کے ہاتھ میں نہیں دی جانی چاہیے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہان تھا کہ طالبان نے ابھی تک ایسا کچھ بھی نہیں کیا ہے جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی ۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے 60 کروڑ یورو کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے،اگر افغانستان کا پورا مالیاتی نظام بکھر گیا، تو اس کی بدولت ہم میں سے کسی کو بھی کچھ فائدہ ہونے والا نہیں ہے، اس حوالے سے لکیر کھینچ دینا درست نہیں، چار کروڑ لوگوں کو افراتفری میں مبتلا دیکھنا، یہ نہ تو بین الاقوامی برادری کا ہدف ہو سکتا ہے اور نہ ہی ہونا چاہیے۔
اٹلی کے وزیر اعظم ماریو دراگی نے کہا کہ گروپ نے افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے ایک ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شریک ہوئے تاہم چین اور اور روس کے صدور نے خود شامل ہونے کے بجائے اپنے نمائندوں کو بھیجا۔
یاد رہے کہ کل یورپی یونین کے اجلاس میں افغان عوام اور ہمسایہ ممالک کیلئے ایک ارب یورو کی مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ آج G20 کے اجلاس میں انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کا عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔