اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں کئے گئے فضائی حملے میں حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کے جانشین ہاشم صفی الدین کو شہید کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ 3 ہفتے قبل بیروت میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی گروپ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کے دوران ان کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین شہید ہوگئے ہیں۔
تاہم حزب اللہ کی جانب سے اب تک ہاشم صفی الدین کی شہادت سے متعلق کسی قسم کی تصدیق نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فورسز نے 4 اکتوبر کو بھی اس قسم کا دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے احاطے میں حزب اللہ کے سینئر عہدیدار ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا ہے تاہم اس کی تصدیق اب تک نہیں ہوسکی ہے۔
اب اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیا ہے ’اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ تقریبا 3 ہفتے قبل ایک حملے میں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین اور حزب اللہ کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ علی حسین حزیمہ حزب اللہ کے دیگر کمانڈروں کے ہمراہ شہید ہوئے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دہیہ میں حزب اللہ کے مرکزی انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا جو لبنان کے دارالحکومت میں حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے، حملے کے وقت وہاں پر حزب اللہ کے 25 سے زائد کمانڈرز موجود تھے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کو 27 ستمبر کی رات بیروت میں ایک حملے میں نشانہ بنایا تھا جس میں وہ بیٹی زینت نصراللہ سمیت شہید ہوگئے تھے۔
حزب اللہ کے ایک ذرائع نے اس وقت بتایا تھا کہ گروپ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کے کزن ہاشم صفی الدین سے ان کا رابطہ منتقع ہوگیا ہے جو حسن نصراللہ کی جگہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی گروپ کی سربراہی کریں گے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ہم نصراللہ، ان کے متبادل اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت تک پہنچ گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی نے مزید کہا کہ ہم ہر اس شخص تک پہنچیں گے جو اسرائیلی شہریوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ ہاشم صفی الدین نے گزشتہ سال حزب اللہ کی جانب سے مذاکرات میں نمایاں کردار ادا کیا اور سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے حسن نصراللہ کی عدم شرکت پر مختلف تقریبات سے خطاب بھی کیا۔